حکومتی سپورٹ اور مارگیج سے سعودی بینکوں کی تیز رفتار ترقی
ساما کے پاس 2022 کے آخر میں 637.5 بلین ریال کے ذخائر موجود ہیں( فوٹو: عرب نیوز)
ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے بینکنگ سیکٹر نے گزشتہ چند سالوں میں مارگیج اور حکومت کی مسلسل سپورٹ کی بدولت تیز رفتار ترقی کا تجربہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکہ بیسڈ ایجنسی نے نشاندہی کی کہ سعودی حکومت نے بینکوں کے لیے بنیادی ڈھانچہ بنایا ہے تاکہ وہ اپنے مارگیج کے پورٹ فولیو کو الگ کر سکیں اور ان کی بیلنس شیٹس کے ڈھانچے کو بہتر بنائیں تاکہ مملکت میں گھر کی ملکیت کو 70 فیصد تک بڑھایا جا سکے جو کہ وژن 2030 کا ایک اہم مقصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت اور اس سے متعلقہ اداروں کے ذخائر میں 14 فیصد اضافے کے مقابلے پرائیویٹ سیکٹر کے ذخائر میں پچھلے پانچ سالوں میں اوسطاً 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’حکومت کے پاس اب بھی سعودی سینٹرل بینک ساما کے پاس 2022 کے آخر میں 637.5 بلین ریال کے اہم ذخائر موجود ہیں‘۔
ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کی رپورٹ کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بینکنگ سسٹم کے ساتھ زیادہ ڈپازٹس رکھ کر نظریاتی طور پر لیکویڈیٹی کی رکاوٹوں کو کم کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ ساما نے 2022 میں 50 ارب ریال کی مداخلت اور انجیکشن لگا کر لیکویڈیٹی تناؤ پر رد عمل ظاہر کیا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر یہ بینکنگ سسٹم کی لیکویڈیٹی فراہم کرنا جاری رکھے گا‘۔
ایس پی اینڈ گوبل میں اسلامک فنانس کے سینئیر ڈائریکٹر اور سربراہ ڈاکٹر محمد دمک نے کہا کہ ’ ہم توقع کرتے ہیں کہ سعودی بینکنگ سسٹم وژن 2030 کے منصوبوں کی مالی اعانت میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ بینک اس کو ڈیپازٹس یا مقامی اور بین الاقوامی جاری کرنے کی صورت میں اضافی وسائل کو متحرک کر کے حاصل کر سکتے ہیں‘۔