ہوم فوڈ ڈیلیوری سروس میں غیرملکیوں کی جگہ سعودی شہری؟
رکن شوری نے مطالبہ کیا کہ مسئلے کو ہنگامی بنیاد پر جلد حل کیا جانا ضروری ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ترجمان صالح الزوید نے کہا ہے کہ ہوم ڈلیوری سروس میں سعودائزیشن کے عمل کومکمل کرنے پر سنجیدگی سےغور کیا جا رہا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق الزوید نے توجہ دلائی کہ پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی ہوم ڈلیوری ایپس کے شعبے کی نگرانی کے لیے اقدامات کرے گی۔
اس شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئےمعیارکو بہتر کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے ذہن میں جو اقدامات ہیں وہ کیا ہیں اور کب سے نافذ ہوں گے۔
الزوید نے توجہ دلائی کہ بعض غیرملکی کارکن ہوم ڈلیوری ایپس میں روزگار کے مواقع اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے ہیں حالانکہ ہوم ڈلیوری سروس فراہم کرنے والے بیشتر غیرملکی ایسے ہیں جن کی کوئی شناخت نہیں۔ اس لحاظ سے یہ لوگ سیکیورٹی خطرہ ہیں۔ ان کی وجہ سے قومی معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے مجلس شوری میں پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ پر بحث کے دوران ارکان شوری نے ہوم ڈلیوری سروس سعودیوں کے لیے مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
رکن شوری ڈاکٹرعبداللہ النجار نے بحث کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ وزارت افرادی قوت کے ساتھ یکجہتی پیدا کرکے ہوم ڈلیوری سروس سعودیوں کے لیے خاص کرنے کی خاطر ضروری اقدامات کرے۔
النجار نے توجہ دلائی تھی کہ سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر ای ایپ کے ذریعے غیرملکیوں کی خدمات حاصل کرنے کی راہ کھول دی ہے۔ یہ سب کچھ کسی قاعدے و ضابطے کے بغیر ہوا ہے۔
رکن شوری نے اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لیے یہ بات بھی کہی تھی کہ ہوم ڈلیوری سروس میں استعمال ہونے والی گاڑیاں مختلف ماڈلز اور شکل و صورت کی ہوتی ہیں۔
ڈرائیور صفائی کا اہتمام نہیں کرتے۔ ان کے کپڑے اچھے نہیں ہوتے بعض ڈرائیور پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوتے ہیں ان میں سے کچھ ایسے ڈرائیور بھی ہوتے ہیں جو کسی گھرانے میں فیملی ڈرائیور کے طور پر کام کرتے ہیں علاوہ ازیں ہوم ڈلیوری سروس مختلف کمپنیوں اور اداروں کے کارکن بھی فراہم کررہے ہیں۔
ڈاکٹر النجار کا کہنا ہے کہ اس قسم کے افراد سے کھانے پینے کی ترسیل کا کام لینا سنگین سماجی، طبی اورسلامتی خطرات کو دعوت دینا ہے یہ قانون کے بھی خلاف ہے اس مسئلے کو ہنگامی بنیاد پر جلد از جلد حل کیا جانا ضروری ہے۔