Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تیونس یورپ کے سرحدی گارڈ کا کردار ادا نہیں کر سکتا‘

تیونس کی حکومت کو اس وقت سنیگن مالی بحران کا سامنا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
تیونس کے صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ غیرقانونی پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے اُن کا ملک یورپ کے سرحدی گارڈ کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو تیونس کے صدر نے یہ بات یورپی رہنماؤں کے اپنے ملک کے دورے پر آمد سے قبل کہی۔
یورپ کے بعض ملکوں کے رہنماؤں نے تیونس کے ساحل سے بحیرہ روم کے راستے غیرقانونی پناہ گزینوں کی براعظم میں بڑھتی آمد پر تشویش ظاہر کی ہے۔
جمعے کو اٹلی کے وزیراعظم جیورجیا میلونی نے کہا تھا کہ وہ اتوار کو نیدرلینڈ کے وزیراعظم مارک روتے اور یورپی یونین کمیشن کی چیف اُرسولا وون ڈیر لیان کے ہمراہ تیونس کے دورے میں امداد کی پیشکش کریں گے۔
تیونس کی حکومت کو اس وقت مالی بحران کا سامنا ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ نے جمعے کو تیونس کے درجے کو مزید میں نیچے گراتے ہوئے یہ امکان ظاہر کیا کہ ملک قرضوں کی ادائیگی نہ کرنے کے باعث دیوالیہ ہو جائے گا اور ریاست کے مالیاتی مسائل بڑھ جائیں گے۔
یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ مالی طو پر دیوالیہ ہونے سے تیونس سے پناہ گزینوں کی ہجرت میں اضافہ ہوگا جو رواں سال کے پہلے چند ماہ میں بہت زیادہ نظر آیا ہے۔
تیونس کے لیے آئی ایم ایف کا ریسکیو پیکج مہینوں سے تعطل کا شکار ہے کیونکہ صدر قیس سعید نے قرض کی قسط کے لیے درکار معاشی اصلاحات کو مسترد کر دیا ہے۔
ڈونر ممالک نے تیونس کے صدر پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اصلاحات لائے جبکہ اٹلی نے آئی ایم ایف سے قرض کو حتمی شکل دینے پر زور دیا ہے۔
تیونس کے صدر قیس سعید نے ملک کے ساحلی شہر سفاکس کے دورے کے موقع پر کہا کہ ’حل تیونس کے خرچے پر نہیں ہوگا، ہم اُن کے ملکوں کے لیے گارڈ کا کردار ادا نہیں کر سکتے۔‘
سفاکس شہر کی بندرگاہ اور ساحل کو یورپ میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے پناہ گزینوں کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے جہاں سے ہر سال ہزاروں افراد کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بحیرہ روم کی خطرناک گزرگاہوں سے یورپ جانے والوں کی تعداد اس وقت بڑھ گئی جب قیس سعید نے فروری میں سب صحارا تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے ایسی زبان استعمال کی جس کو افریقی یونین نے نسل پرستی پر مبنی قرار دیا۔

شیئر: