بجٹ پر عدم اعتماد، پاکستان نے ٹیکس وصولیاں بڑھانے کا موقع گنوا دیا: آئی ایم ایف
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نئے ٹیکس ایمنسٹی پروگرام پر اعتراض اٹھایا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے نئے مالی سال کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ دوسری جانب آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کی معیاد ختم ہونے میں صرف دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایستھر پریز روئیز نے کہا ہے کہ پاکستان نے نئے مالی سال 2024 کے بجٹ مسودے میں ٹیکس وصولیاں بڑھانے کا موقع گنوا دیا ہے۔
’آئی ایم ایف کا سٹاف پاکستان کے ساتھ پالیسیوں پر بات چیت کرتا رہتا ہے تاکہ استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔ تاہم بجٹ 2024 کے مسودے میں ٹیکس وصولیاں بڑھانے کا موقع کھو دیا ہے۔‘
انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ نئے ٹیکس اخراجات کی طویل فہرست ٹیکس کے نظام کی شفافیت کو مزید کم کرتی ہے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے درکار وسائل میں بھی کمی پیدا ہوتی ہے۔
ایستھر پریز نے مزید کہا کہ نیا ٹیکس ایمنسٹی پروگرام آئی ایم ایف کی شرائط اور گورننس کے ایجنڈا کے بالکل برعکس ہے اور اس سے ایک نقصان دہ مثال قائم ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا توانائی کے شعبے کے لیکویڈیٹی دباؤ سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کو بجٹ کی وسیع حکمت عملی کے ساتھ شامل کیا جا سکتا ہے۔
تاہم ایستھر پریز نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم بجٹ کے مسودے پر پاکستان کی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا 6.5 ارب ڈالر کا قرض پروگرام 30 جون کو ختم ہونے سے پہلے حکومت سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ پروگرام کی شرائط کے مطابق بجٹ پیش کریں گے۔
پاکستان کے پاس ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل ذخائر موجود ہیں جبکہ قرضوں کی قسط ادا کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان کو امید تھی کہ نومبر میں آئی ایم ایف 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دے گا تاہم شرائط نہ پوری ہونے کے باعث یہ رقم ابھی تک موصول نہیں ہو سکی۔
خیال رہے کہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ کا حجم 14 ہزار 460 ارب روپے ہے جبکہ بجٹ خسارہ سات ہزار 574 ارب روپے ہے۔