Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد مزید ٹیکس لگا رہے ہیں: اسحاق ڈار

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ٹیم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات ہوئے جس کے بعد ٹیکس کی ترمیم لے کر آ رہے ہیں۔
سنیچر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایکسٹرنل فنانسنگ میں کمی کی وجہ سے 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا رہے ہیں۔ غیرترقیاتی اخراجات میں 85 ارب روپے کم کریں گے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’پاکستان کو ٹیکس ریونیو میں اضافے کی ضرورت ہے اور دس فیصد سپر ٹیکس کے انکم سلیب کو 30 سے 50 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔‘
ان کے مطابق ٹیکس کی شرح کو بھی مزید پروگریسو کر کے چھ، آٹھ اور 10 کر دیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سالانہ 35 سے40 کروڑ روپے کمانے والی کمپنیوں پر چھ فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔40 سے50 کروڑ روپے کمانے والی کمپنیوں پر آٹھ فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مزید ٹیکس سے غریب طبقے پر بوجھ نہیں پڑے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’حکومت نے آئی ایم ایف کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوجائے تو بسم اللہ ورنہ گزارا تو ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے درآمدات سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک کے حالات کی وجہ سے امپورٹ پر پابندیاں لگائی تھیں، درآمدات پر پابندیاں ہٹا دی گئیں ہیں، پابندی ختم ہونے سے سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوگا۔‘
’آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے ترقیاتی بجٹ پر کوئی کٹ نہیں لگے گا اور سرکاری ملازمین کو وہی  تنخواہ ملے گی جس کا اعلان ہوا۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ایف بی آر کے محاصل کا تخمینہ 92 سو ارب سے بڑھا کر 94 سو ارب روپے ہو جائے گا۔‘
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’سرکاری ملازمین کی پینشن کے سسٹم میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کوئی سرکاری ملازم ایک سے زائد سرکاری ادارے سے پینشن کا اہل نہیں ہو گا۔ ملازم اور اس کے شریک حیات کی وفات کے بعد فیملی کو صرف دس سال تک پنشن دی جائے گی۔‘

شیئر: