Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا میں سعودی عرب میں ہوں‘، 4 برس بعد کومہ سے بیدار ہونے والے شہری کی حیرانی

سعودی شہری چار برس قبل حادثے کا شکارہوکرکومے میں چلا گیا تھا(فوٹو، ٹوئٹر)
چاربرس کومہ میں رہنے کے بعد بیدار ہونے والے سعودی شہری کا کہنا ہے کہ ’مملکت کا نقشہ ہی مکمل طورپر تبدیل ہوگیا ہے، خواتین سڑکوں پراعتماد سے گاڑی چلانے لگی ہیں جس کا تصوربھی نہیں تھا‘۔
عاجل نیوز کے مطابق العربیہ ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سعودی شہری فارس ابوبطنین کا کہنا تھا کہ چار برس قبل یعنی 1441 ہجری میں اپنے 2 دوستوں کے ہمراہ سفرکررہا تھا کہ اچانک  گاڑی حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں دونوں دوست موقع پرہی ہلاک ہوگئے ۔
فارس کا مزید کہنا تھا کہ ’میری زندگی کے آثار بھی بہت کم تھے۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھاکہ میرے زندہ رہنے کی امید صرف 9 فیصد ہے مگر رب تعالی کا فیصلہ کچھ اورتھا‘۔
چار برس کومہ میں گزارنے کے بعد گزشتہ رمضان میں فارس کو ہوش آیا تو اسے دنیا ہی بدلی ہوئی ملی۔ ہوش میں آنے کے حوالے سے فارس کا کہنا تھا کہ ’کومہ سے بیدار ہونے کے بعد جب میں صحتیاب ہوکرہسپتال سے باہر آیا تو مجھے یقین نہیں آیا کہ میں اپنے ہی شہر میں ہوں کیونکہ یہاں ہرچیز بدل چکی ہے۔ سڑکوں پرخواتین گاڑی چلا رہی ہیں جس کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔
فارس کا مزید کہنا تھا کہ رشتہ داروں نے کورونا کے بارے میں بتایا تو مجھے یہ بات قطعی طورپرسمجھ نہیں آئی کہ ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک معمولی سے بخار کے باعث پورا ملک بند ہوجائے اورلوگ گھروں تک محدود ہوگئے ہوں۔ اس کا کہنا تھا کہ کورونا کے زمانے کی وڈیوز دیکھیں اس کے باوجود بھی میرے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ایسا کس طرح ہوا ہوگا‘۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ ’کومہ کے برسوں میں اہلیہ نے بہت ہمت سے کام لیا وہ روزگار کرنے لگی اوربچوں کی بھی اچھی دیکھ بھال کی اورمیرے بارے میں بھی مکمل خبرگیری رکھی ‘۔ 
فارس نے انتہائی حیرانی سے کہا کہ ’سعودی لڑکیاں فضا میں بھی پہنچ گئیں ، مملکت میں اتنی زیادہ تبدیلیاں کیسے ممکن ہوئی ‘۔

شیئر: