Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ضرورت مند افراد کو دھچکا‘، روس نے اناج برآمدگی کا معاہدہ معطل کر دیا

روس کا کہنا ہے کہ وہ شرائط پوری ہونے کے بعد معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے اُس معاہدے پر عملدرآمد روک دیا ہے جس کے تحت یوکرین کو بحیرہ اسود کے ذریعے اناج برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کی جانب سے ایک سال پُرانے اس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان سے غریب ممالک میں یہ تشویش پائی جا رہی ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خوراک اُن کی پہنچ سے دور ہو جائے گی۔
اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی کریمیا کے پُل کو ایک دھماکے سے اُڑایا گیا تھا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ماسکو نے الزام عائد کیا ہے کہ ’یوکرین کے سمندری ڈرون نے پُل کو نشانہ بنایا اور یہ ایک دہشتگردانہ حملہ تھا۔‘
تاہم روس نے کہا ہے کہ حملے اور اناج کے معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے بحیرہ اسود کے ان معاہدوں کے اُس حصے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کا روس نے مطالبہ کیا تھا اس لیے یہ موثر نہیں ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عندیہ دیا ہے کہ روس کی معاہدے سے دستبرداری کا مطلب یہ ہے کہ اناج اور کھاد کی برآمدات میں معاونت سے متعلق معاہدہ بھی ختم ہو گیا ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’روسی فیڈریشن کے آج کے فیصلے سے ضرورت مند افراد کو دھچکا لگے گا۔‘
ماسکو کا کہنا ہے کہ اگر اس کے کیے گئے مطالبات پر ’ٹھوس نتائج‘ سامنے آتے ہیں تو اناج کے معاہدے میں دوبارہ شمولیت پر غور کر سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس کی جانب سے معاہدے کی معطلی ’فوڈ سکیورٹی‘ کی صورتحال کو مزید خراب کرے گی اور لاکھوں (افراد) متاثر ہوں گے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس کے اس اقدام کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
یوکرین اور روس اناج اور دیگر اشیائے خورد و نوش کے دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ہیں لہٰذا کسی بھی رُکاوٹ سے پوری دنیا میں خوراک کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

ماسکو کے مطابق یوکرین کے ڈرون نے پُل کو نشانہ بنایا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

انٹرنیشنل ریکسیو کمیٹی (آئی آر سی) کے مشرقی افریقہ میں ایمرجنسی ڈائریکٹر شاشوات صراف کا کہنا ہے کہ صومالیہ، ایتھوپیا اور کینیا سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جو کئی دہائیوں میں بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں۔
صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں بے گھر افراد کے کیمپ میں مقیم پانچ بچوں کی والدہ حلیمہ حسین نے کہا کہ ’میں نہیں جانتی ہم کیسے زندہ رہیں گے۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تجویز دی ہے کہ روس کی شرکت کے بغیر اناج کی برآمد دوبارہ شروع کی جائے اور کہا ہے کہ ’کیئف ترکی کی حمایت حاصل کرے گا۔‘
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’یوکرین، اقوام متحدہ اور ترکی مل کر فوڈ کوریڈور کے آپریشن کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ دنیا کو یہ دکھانے کا موقع ہے کہ بلیک میلنگ کی اجازت نہیں ہے۔ ہم سب کو روسی جنون سے تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔‘
اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے اس تاریخی معاہدے کے تحت بحیرہ اسود میں یوکرین کی بندرگاہوں سے گندم اور کھاد کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ 
گذشتہ سال فروری میں روس کے حملے کے بعد روسی جنگی جہازوں نے یوکرین کی بندرگاہوں پر موجود تقریباً 25 ملین ٹن گندم اور دیگر اناج کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کی ہوئی تھی۔
روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے بعد عالمی سطح پر گندم کی قیمت میں پہلی مرتبہ کمی آئی تھی۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں درآمد ہونے والی گندم کا 30 فیصد روس اور یوکرین پیدا کرتا ہے۔

شیئر: