Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وقت تھا اور گزر گیا ہوں میں‘، شاعر ڈی آئی جی شارق جمال کی پُراسرار موت

پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ (فائل فوٹو)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ڈی آئی جی پولیس شارق جمال ڈیفینس میں واقع ایک فلیٹ میں جمعے کی شب مردہ حالت میں پائے گئے۔
سنیچر کو پولیس کے ترجمان نے ڈی آئی جی شارق جمال کی موت کی تصدیق کی ہے۔
ڈی آئی جی شارق جمال کی میت لاہور کے پوش علاقے ڈی ایچ اے میں واقع ایک اپارٹمنٹ سے ملی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے میت کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق موت کے وقت ڈی آئی جی شارق جمال گھر میں اکیلے تھے۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
شارق جمال ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈی آئی جی ریلوے بھی تعینات رہے جبکہ وہ کچھ عرصہ قبل ہی گریڈ 21 میں ترقی کے لیے کورس کر کے آئے تھے اور ان دنوں آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی ( او ایس ڈی ) تھے۔
شارق جمال ادبی ذوق رکھتے تھے اور شاعر تھے۔ ان کی شاعری کے دو مجموعے ’آتش زیر پا‘ اور ’فسانہ کون و مکاں‘ شائع ہو چکے ہیں۔ 
اُن کی ایک غزل کا شعر ہے:
مجھ کو اب کیسے پا سکے گا کوئی
وقت تھا اور گزر گیا ہوں میں

شیئر: