Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکالرشپ سے امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بے گھر افغان طلبا

امریکی یونیورسٹیوں نے متعدد افغان طلبا کو سکالر شپس پر تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد فاطمہ سلطانی اور یونیورسٹی کی دیگر ساتھ کئی دنوں تک کابل کے ایئرپورٹ تک پہنچنے کی کوشش کرتی رہیں لیکن ہر مرتبہ طالبان اہلکار انہیں واپس بھیج دیتے۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے فاطمہ سلطانی نے سقوط کابل کے واقعات دہراتے ہوئے بتایا کہ تقریباً دو سال کی مسلسل کوششوں کے بعد اب وہ امریکہ کی ایک یونیورسٹی سے اعلٰی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
اگست 2021 میں امریکی اور مغربی افواج کے اچانک افغانستان چھوڑنے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی کالجز اور یونیورسٹیوں نے افغان طالب علموں کے لیے فنڈنگ کے مواقع پیدا کرنے پر کام شروع کر دیا تھا۔
تعلیم کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والی غیر سرکاری تنظیم انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل ایجوکیشن کی سربراہ ایلن گڈمین نے بتایا کہ سقوط کابل ہوتے ہی مختلف امریکی یونورسٹیوں کی جانب سے افغان پروفیسر اور طلبا کو اپنے اداروں میں جگہ دینے کی  پیشکش سامنے آئی۔
امریکہ کی ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی تقریباً 60 سے زیادہ افغان خواتین کو داخلہ دے چکی ہے جن میں سے ایک فاطمہ سلطانی ہیں۔
ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے گلوبل اکیڈمک انیشی ایٹو کی ڈائریکٹر سوزین ایڈجنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ خواتین انتہائی تکلیف دہ تجربات سے گزریں اور افراتفری کے عالم میں  کابل کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئیں جب انہیں اپنی آگے کی منزل کا بھی علم نہیں تھا۔
سقوط کابل کے وقت 22 سالہ مشعال عزیر کابل میں واقع امیریکن یونیورسٹی کے کیمپس سے تعلیم حاصل کر رہی تھیں اور ان کے گریجوئیٹ ہونے میں چند ماہ ہی رہتے تھے کہ طالبان نے قبضہ کر لیا۔
مشعال عزیز کے ہمراہ تین دیگر طلبہ بھی کابل سے نکلنے میں کامیاب ہوئیں جب دیگر ممالک کی مدد سے سینکڑوں افغانوں کو کابل ایئرپورٹ کے ذریعے نکالا جا رہا تھا۔ تاہم مشعال عزیز کئی ماہ کی جدوجہد کے بعد اپنی منزل پر پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پہلے انہیں قطر لے جایا گیا اور پھر امریکی ریاست نیوجرسی پہنچیں جس کے بعد جنوری 2022 میں انہیں باسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔
سقوط ڈھاکہ کے دو دن بعد ہی اوکلاہوما میں یونیورسٹی آف ٹلسا نے امریکہ میں پناہ لینے والے افغان مہاجرین کے لیے دو سکالرشپس کا اعلان کیا جس کے بعد پانچ اور سکالر شپس بھی فراہم کیں۔
اسی طرح سے قطر سکالرشپس فار افغان پراجکٹ کے تحت 250 طلبا کو امریکی کالجز اور یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن کے نائب صدر جونا کوکودینائیک کا کہنا ہے کہ ابھی بھی بہت سے نوجوان طلبا کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے فنڈنگ کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے طلبا افغانستان یا دیگر ممالک سے امریکہ پہنچنے میں مدد کے طلب گار ہیں۔

شیئر: