Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین ریاست منی پور میں خاتون کو ہراساں کرنے کی ایک اور ویڈیو وائرل، کانسٹیبل معطل

منی پور کے ضلع تھوبل میں گزشتہ ہفتے دو خواتین کو برہنہ حالت میں گھمایا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست منی پور میں خاتون کو ہراساں کرنے کی اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ریاست منی پور میں واقع گروسری سٹور میں بی ایس ایف کے ہیڈ کانسٹیبل کو کیمرے میں ایک خاتون کو جنسی استحصال کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا۔ بارڈر سکیورٹی فورس نے ہیڈ کانسٹیبل کو معطل کر دیا ہے جبکہ اس کے خلاف کیس بھی دائر کر دیا گیا ہے۔
سٹور میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں ایک شخص کو وردی پہنے اور انساس کی رائفل اٹھائے ایک خاتون سے چھیڑ چھاڑ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل ستیش پرساد کے نام سے ہوئی۔
بی ایس ایف کے سینیئر آفیسر نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’یہ واقعہ 20 جولائی کو امفال میں واقع پیٹرول پمپ کے قریب ایک سٹور میں پیش آیا۔ ملزم کی شناخت ستیش پرساد کے نام سے ہوئی ہے۔ اسے نوکری سے معطل کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف کیس دائر کر دیا گیا ہے۔‘ 
بی ایس ایف کے آفیسر کے مطابق ادارے نے ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’انہیں خفیہ مقام پر قید کیا گیا ہے اور ادارے نے اپنی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔‘
خیال رہے منی پور کے ضلع تھوبل میں گزشتہ ہفتے دو خواتین کو برہنہ حالت میں گھمایا گیا تھا جس کے بعد مبینہ طور پر اُن کے ساتھ گینگ ریپ بھی کیا گیا۔
اس واقعے کی ویڈیو نے انڈیا بھر میں عوامی جذبات کو شدید مجروح کیا۔ اس واقعے میں ملوث افراد میں سے سات ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں ایک ملزم کی عمر 18 سال سے کم ہے۔
اس بارے میں سینیر آفیسر نے کہا کہ  ’ریاستی پولیس دیگر ملزمان کو گرفتار کرنے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمان کی تلاش جاری ہے۔‘
دوسری جانب منی پور پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی جنسی تشدد پر کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور اس کیس میں متاثرین کی عدم موجودگی کے باعث کوئی بھی پیش رفت نہیں ہو پائی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم فیک نیوز کو پھیلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کر رہے ہیں۔‘
بی ایس ایف کے ہیڈ کانسٹیبل کی جانب سے خاتون کو ہراساں کرنے کے واقعے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی صارفین کا ردِعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ٹوئٹر ہینڈل ریکولس اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’صرف معطل کیا گیا ہے؟ یہاں تک کے ہم نے اسے کیمرے پر بھی دیکھ لیا ہے تب بھی؟‘
اے ایم فار ریزن نامی ایک ہینڈل نے ٹویٹ کی کہ ’معاشرے کو حکومت نے ایسا بنا دیا ہے۔ قانون کا کوئی ڈر نہیں ہے۔‘

عذرا نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’صرف معطل کرنے سے ہی کام نہیں چلے گا۔ اسے برطرف کرنا چاہیے۔ گھٹیا انسان، اوپر سے یہ بی ایس ایف کے ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے پر فائز ہے۔‘
 

شیئر: