Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’پھر سے آباد ہونا چاہتے ہیں،‘ جان بچا کر بھاگنے والے منی پور کے مسیحی کوکی

منی پور میں مسلح جھڑپوں میں مئی سے اب تک کم از کم 120 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
کوکی برادری کے چرچ کی جُھلسی ہوئی دیواریں، منہدم ٹین کی چھتیں اور ٹوٹی ہوئی کھڑکیاں اس بات کی عکاس ہیں کہ انڈیا کی شورش زدہ ریاست منی پور میں کس طرح  نسلی تشدد نے وحشیانہ فرقہ وارانہ فسادات کو جنم دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں اکثریتی ہندو میتی اور مسیحی کوکی برادری کے درمیان مسلح جھڑپوں میں مئی سے اب تک کم از کم 120 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
نذرِ آتش کیے گئے چرچ کے اُس پار پادری زوان کامنگ دامائی نے اتوار کو مسیحی رسم پبتسمہ کی ادائیگی کی جس میں لوگوں کی معمول کی تعداد کے صرف ایک تہائی افراد نے شرکت کی کیونکہ بہت سے کوکی پیروکار علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔
پادری زوان کامنگ نے بتایا کہ ’ان فسادات کے پھوٹنے کے بعد وہ اپنی جان بچانے کے لیے مختلف مقامات پر چلے گئے ہیں۔ وہ واپس آنا چاہتے ہیں، وہ دوبارہ آباد ہونا چاہتے ہیں، وہ میرے خاندان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔‘
زوان کامنگ دامائی نے کہا کہ ’یہ انہوں نے مجھے بتایا ہے اور میں نے انہیں تسلّی دی ہے کہ خدا پر بھروسہ رکھیں۔‘
دامائی کا تعلق ناگا قبیلے سے ہے جو اس علاقے کا ایک بڑا قبائلی گروہ ہے اور یہ گروہ انتقامی حملوں میں بڑی حد تک محفوظ رہا۔ تاہم زوان کامنگ دامائی کے بہت سے پیروکار تشدد سے خوفزدہ ہو کر دور جا چکے ہیں۔

مسیحی رسم پبتسمہ کی ادائیگی کے دوران صرف ایک تہائی افراد نے شرکت کی (فوٹو: اے ایف پی)

55 سالہ پادری نے کہا کہ ’اس بات سے قطع نظر کہ کوئی عیسائی ہے، ہندو ہے مسلمان ہے یا کچھ بھی، ہمیں ہر مذہب کا احترام کرنا ہے۔ جب ہر جگہ تنازع ہے تو ہمیں مندروں پر حملہ نہیں کرنا۔‘
دوسری جانب انڈیا کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے تشدد کی ’مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات‘ کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حکومت منی پور کے لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔‘
تاہم ہیومن رائٹس واچ گروپ کا کہنا ہے کہ امیت شاہ کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر قیادت ریاستی حکام نے ’تفرقہ انگیز پالیسیاں نافذ کی ہیں جو ہندو اکثریت پسندی کو فروغ دیتی ہیں۔‘
بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ مذہبی تقسیم اس تنازع کو ہَوا دے رہی ہے۔
منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے خانہ جنگی کی سی صورتحال ہے۔
خیال رہے کہ ریاست میں مسیحی کوکیوں کی جانب سے اُن کی آبادی والے علاقے میں ہندوؤں کے لیے سرکاری سرپرستی میں زمین خریدنے کی اجازت اور خصوصی حیثیت دینے کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد سے پُرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے۔

شیئر: