’منسٹر آف پاور، ادھر توجہ فرمائیں!‘ شہباز شریف نے تقریب میں خرم دستگیر کو جھڑک دیا
منگل 25 جولائی 2023 20:10
وزیراعظم کے خطاب کے دوران خرم دستگیر زاہد اکرم درانی کے ساتھ باتوں میں مشغول تھے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تقریب کے دوران ان کی باتوں پر توجہ نہ کرنے پر اپنے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خرم دستگیر خان کو جھڑک دیا۔
منگل کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریب کے دوران شہباز شریف گردشی قرضوں کے بارے میں بات کر رہے تھے اور اس وقت خرم دستگیر زاہد اکرم درانی کے ساتھ باتوں میں مشغول تھے۔
وزیراعظم نے سخت لہجے میں خرم دستگیر کو پکارتے ہوئے کہا کہ ’غور سے سنیے منسٹر صاحب، ذرا غور سے بات سنیں۔‘
لیکن خرم دستگیر محو گفتگو رہے اور اسی دوران ان کے ساتھ بیٹھے گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے انہیں ہلا کر متوجہ کیا۔
اسی دوران وزیراعظم نے دوبارہ اسی لہجے میں کہا کہ ’منسٹر آف پاور، ادھر توجہ فرمائیں!‘
خطاب کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ ’15 مہینوں کے مختصر عرصے میں ہمیں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ورثے میں ملے۔ جب حلف اٹھایا تو مجھے احساس تھا کہ حالات خراب ہیں، لیکن اتنے خراب ہیں اندازہ نہیں تھا، اقتدار سنبھالا تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا، ملک بھر میں تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم دیوالیہ ہوجاتے تو باہر کے بینک ہمارے لیٹر آف کریڈٹس (ایل سیز) قبول کرنے سے انکار کر دیتے، پاکستان میں دوا اور روٹی کے لالے پڑ جاتے، صنعت کو کاری ضرب لگتی،
وزیراعظم نے کہا ’یہ قیامت تک ہمارے ماتھے پر کالا دھبہ ہوتا اور میری قبر پر بھی کتبہ لگتا کہ اس کے دورِحکومت میں ملک دیوالیہ ہو گیا تھا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کی وجہ صرف آئی ایم ایف نہیں بلکہ لائن لاسز بھی ہیں۔ واپڈا کے اہلکار اور وزارت توانائی کے ملازمین مل کر لوگوں سے پیسے بٹورتے ہیں۔ ایک کا بل دوسرے کو دے دیا، دوسرے کا چوتھے کو دے دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بڑے بڑے سرمایہ دار بل چوری کرتے ہیں اور مل کر آدھے پونے داموں میں بل ادا کرتے ہیں۔ یہ سب ملا کر پاکستان کو ساڑھے چار سو ارب روپے کا نقصان ہے۔‘
وزیراعظم کے اعداد و شمار درست نہیں: خرم دستگیر
منگل ہی کی شام وزیراعظم کے اس بیان پر نجی ٹیلی وژن جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ ’یہ اعداد و شمار (ساڑھے چار سو ارب) اول تو درست نہیں ہے۔ نمبر تھوڑا سا کم ہے بہرحال انہوں (وزیراعظم) نے کہہ دیا ہے تو ہم ان کی بات مان لیتے ہیں۔‘