Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آتشزدگی سے متاثرہ الیکٹرک کاروں سے بھرے بحری جہاز کو سمندر سے نکالا جائے گا

کوسٹ گارڈ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آگ کئی دنوں تک جل سکتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
آبی حیات کو درپیش خطرے کے پیش نظر نیدرلینڈز کے ساحل کے قریب آتشزدگی سے متاثرہ بحری کارگو جہاز کو نکالنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیدرلینڈز کے جزیرے ایملینڈ کے ساحل کے قریب مال بردار جہاز ’فری مینٹل ہائی وے‘ میں آگ لگنے سے عملے کا ایک شخص ہلاک اور دیگر 22 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
آگ بجھانے میں ناکامی کے بعد عملے کے کچھ ارکان نے سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی۔
جہاز ایسی جگہ پر موجود ہے جو ماحولیاتی لحاظ سے حساس علاقہ ہے۔ یہ نیدرلینڈز، جرمنی اور ڈنمارک کے سمندر پر مشتمل ہے اور اس کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی قرار دیا ہے اور یہ 10 ہزار سے زیادہ آبی اور زمینی حیات کا مسکن ہے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ایک الیکٹرک گاڑی کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی تھی۔
حکام نے کہا تھا کہ 500 کے قریب الیکٹرک گاڑیاں مال بردار جہاز میں موجود ہیں جو ابتدائی اطلاعات سے کہیں زیادہ تھیں۔
نیشنل واٹر مینجمنٹ ایجنسی رِجکس واٹر سٹاٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاز پر درجہ حرارت تیزی سے کم ہوا اور آگ کی شدت اور دھواں پھیلنے میں بھی کمی آئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت مال بردار جہاز مستحکم کھڑا ہے اور سمندر کی جانب جھکا نہیں ہے۔
کوسٹ گارڈ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آگ کئی دنوں تک جل سکتی ہے۔ ریسکیو کشتیوں آگ کو بجھانے کے لیے اس پر پانی ڈالا تھا۔

گاڑیوں کی کمپنی نے کہا ہے کہ مال بردار جہاز پر نئی جدید گاڑیاں موجود تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

نیشنل واٹر مینجمنٹ ایجنسی رِجکس واٹر سٹاٹ کے مطابق دیگر اداروں کے ساتھ اس نے مال بردار جہاز کو سمندر سے کھینچ کر نکالنے کے لیے تیاری شروع کر دی ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ مال بردار جہاز سے ماحول پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے اور جہاز کو ساحل تک پہنچا دیا جائے گا۔
ایجنسی کے مطابق توقع ہے کہ ہفتے کے آخر میں اس کو سمندر سے نکال لیا جائے گا۔
آگ بجھانے کی کوششیں جمعرات کو اس لیے روک دی گئی تھیں تاکہ جہاز میں پانی جمع نہ ہو اور جہاز اپنی جگہ مستحکم کھڑا رہے۔
گاڑیوں کی کمپنی نے کہا ہے کہ مال بردار جہاز پر نئی جدید گاڑیاں موجود تھیں جس میں 498 الیکٹرک وہیکلز کے یونٹس بھی شامل تھے۔
مال بردار جہاز کے مالک شوی کیسن کیشا نے کہا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ جہاز پر آگ الیکٹرک گاڑیوں کی وجہ سے بھڑکی ہو تاہم یہ بھی کہا کہ تحقیقات سے معلوم ہو گا کہ کس وجہ سے آگ لگی۔

شیئر: