Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سویڈن کا قرآنِ کریم کی بے حُرمتی کرنے والے عراقی مہاجر کے رہائشی پرمٹ کے دوبارہ جائزے کا فیصلہ

سلوان موميكا نے رواں برس عیدالاضحیٰ کے موقع پر سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن مجید کو نذرِآتش کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سویڈن کی مائیگریشن ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے عراقی مہاجر کے رہائشی پرمٹ کا دوبارہ سے جائزہ لے رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں روئٹرز اور اے پی کے مطابق سویڈن کی مائیگریشن ایجنسی نے جمعے کو کہا کہ وہ سویڈش حکام سے معلومات موصول ہونے کے بعد اِس شخص کی امیگریشن کی حیثیت کا دوبارہ جائزہ لے رہی ہے۔ سویڈش حکام نے اس جانچ کی وجہ یہ بتائی تھی کہ آیا سویڈن میں اس شخص کی حیثیت کو منسوخ کر دینا چاہیے؟
عراقی مہاجر سلوان موميكا نے رواں برس 28 جون کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن کریم کو نذرِآتش کیا تھا۔ اس نے رواں ماہ عراقی سفارت خانے کے باہر احتجاج بھی کیا تھا اور ایک بار پھر سے قرآن کریم کو نذرِآتش کرنے کی دھمکی دی تھی۔ سلوان موميكا کے ان اقدامات سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
مائیگریشن ایجنسی کے ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو ایک بیان میں بتایا کہ ’یہ ایک قانونی اقدام ہے جو اس وقت اٹھایا جاتا ہے جب سویڈش مائیگریشن ایجنسی کو ایسی معلومات موصول ہوتی ہیں اور کیس کے نتائج کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔‘
سویڈش نیوز ایجنسی ٹی ٹی کے مطابق عراقی مہاجر کے پاس سویڈن میں رہائش کا عارضی پرمٹ ہے جس کی معیاد 2024 میں ختم ہو جائے گی۔
سویڈن حالیہ ہفتوں میں قرآن کریم کے نسخوں کو نقصان پہنچانے اور نذرِآتش کرنے والے مظاہروں کے بعد سے بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
سویڈن اور ڈنمارک میں گذشتہ ہفتوں میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات نے ترکیہ، جس نے نیٹو میں شمولیت کے لیے سویڈن کی حمایت کی تھی، سمیت کئی مسلم ممالک کو مشتعل کیا ہے۔
سٹاک ہوم پولیس کو ایسے مظاہروں کے لیے بھی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جن میں دوسری مذہبی کتابوں کو نذرِآتش کیا جائے گا۔ اس بات پر بھی کئی لوگ سویڈن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سویڈن کی عدالتوں نے فیصلہ دیا ہے کہ پولیس مقدس صحیفوں کو جلانے سے روک نہیں سکتی، لیکن وزیرِاعظم الف کرسٹرسن کی حکومت نے جولائی کے شروع میں کہا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا پولیس کے لیے قرآن مجید کو نذرِآتش کرنے سے روکنے کے لیے پبلک آرڈر ایکٹ میں تبدیلی کی جائے کہ نہیں۔
دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے 31 جولائی کو وزرا کی سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید کے نسخوں کو نذرِآتش کرنے کے واقعات کا جائزہ لیا جا سکے۔

شیئر: