چینی دارالحکومت بیجنگ اور آس پاس کے علاقے میں ہفتے کے آخر میں جل تھل ایک ہو گیا ہے۔
چینی حکام نے ممکنہ طور پر خطرناک حالات کے بارے میں خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان علاقوں میں سیلاب، ندیوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ بیجنگ کے زیادہ خطرے والے علاقوں سے 27 ہزار سے زیادہ افراد کو نکال لیا گیا ہے اور مزید 20 ہزار افراد کو پڑوسی صوبے ہیبی کے دارالحکومت ژی جیاژوانگ کے کچھ حصوں سے منتقل کیا گیا ہے۔
بیجنگ سمیت شمالی چین میں کروڑوں افراد کو پیر کی سہ پہر تک موسلادھار بارش کا سامنا رہنے کا امکان ہے اور یہ علاقے ریڈ الرٹ کے تحت ہیں۔
یہ الرٹ بیجنگ کے دو کروڑ 20 لاکھ اور تیانجن کے ایک کروڑ 40 لاکھ رہائشیوں کے ساتھ ساتھ ہیبی، شانسی، شیڈونگ اور ہینان صوبوں کے کچھ حصوں کا احاطہ کرتا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق 2011 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اتنی شدید بارش کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
چینی حکام 2021 میں شدید سیلاب کے بعد سے موسلا دھار بارشوں کے بارے میں محتاط رہے ہیں۔
دو برس قبل وسطی چین بالخصوص ژینگ زو شہر میں 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بیجنگ میں اتوار کو رہائشیوں سے تاکید کی گئی کہ وہ غیرضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔ کمپنیوں کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ اپنے ملازمین کو جب تک ضروری نہ ہو، کام پر آنے پر مجبور نہ کریں۔
دارالحکومت میں بہت سے مشہور مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جن میں فاربڈن سٹی، لائبریریاں اور عجائب گھر شامل ہیں۔
تیانانمین سکوائر کے قریب واقع پرفارمنگ آرٹس کے وسیع و عریض قومی مرکز نے اتوار کو طے شدہ اوپیرا اور میوزیکل پرفارمنس منسوخ کر دی ہیں۔
شہر کے حکام نے تمام سکولوں کی عمارتوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ان عمارات کو کچھ طلبہ اور اساتذہ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران تربیت یا غیرنصابی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
اتوار کو جب کچھ دریاؤں کی سطح بلند ہوئی تو وزارت آبی وسائل نے سیلاب کی وارننگ جاری کی۔
مقامی اخبار کے مطابق بیجنگ کے مضافات میں واقع ایک پہاڑی گاؤں سے گزرنے والے دریا میں شدید سیلاب آیا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ گزشتہ روز آس پاس کے علاقے کے 62 گھرانوں کو نکال لیا گیا تھا۔
’ڈوکسوری‘ طوفان کی ابتدائی درجہ بندی ایک سپر ٹائفون کے طور پر کی گئی تھی۔ اس نے اس ہفتے کے شروع میں بحرالکاہل میں شدت اختیار کر لی تھی لیکن فلپائن کے قریب پہنچتے ہی اس کی شدت میں کمی دیکھی گئی تاہم وہاں اس طوفان کی زد میں آ کر ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
’ڈوکسوری‘ طوفان جمعے کو چین کے جنوب مشرق میں 175 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کی زبردست لہریں اور تیز ہوائیں لے کر آیا جس سے کافی نقصان ہوا۔
سرکاری میڈیا نے اتوار کو بتایا کہ فوجیان صوبے میں 8 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ افراد طوفان سے متاثر ہوئے ہیں۔
موسم گرما میں ریکارڈ درجہ حرارت کے بعد یہ طوفان چین سے ٹکرایا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم شدید خراب ہو رہا ہے۔