اسلا آباد۔۔۔۔۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بدھ کو ہندوستانی خاتون عظمیٰ کو ہندوستان واپس جانے کی اجازت دیدی ہے۔وہ یکم مئی کو پاکستان آئی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پاکستانی سے اس کی جبری شادی ہوئی تھی جس کے بعد وہ ہندوستانی سفارتخانے میں پناہ لینے پر مجبور ہوئی تھی۔اس نے اپنی درخواست میں یہ الزام بھی لگایا کہ طاہر علی نے بندوق دکھا کر اس سے جبراً شادی کی تھی۔ہائیکورٹ نے دہلی سے تعلق رکھنے والی عظمیٰ کو یقین دلایا کہ وہ کسی بھی سرحد سے ہندوستان جانے کیلئے آزاد ہے جبکہ یہ حکم بھی دیا کہ اسے واہگہ بارڈر تک پولیس کی سیکیورٹی دی جائے۔ سماعت کے دوران جج نے عظمیٰ سے پوچھا کہ کیا وہ اپنے شوہر سے بات کرنا چاہتی ہے تو اس نے انکار کردیااور الزام لگایا کہ طاہر علی نے اس کے سفری دستاویزات چوری کرلئے ہیں۔ عظمیٰ نے 12مئی کو میڈیکل رپورٹ کے ساتھ درخواست عدالت میں دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دہلی میں اس کی بیٹی خون کی کمی جیسے موذی مرض میں مبتلا ہے اور وہ فوری طور پر ہندوستان واپس جانا چاہتی ہے۔ عظمیٰ اور علی کی ملاقات ملائیشیا میں ہوئی تھی اس کے بعد وہ واہگہ کی سرحد سے یکم مئی کو پاکستان پہنچی تھی ان دونوں کا نکاح 3مئی کو ہوا تھا۔