وزیراعظم کرسٹرسن نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملک کے سرحدی کنٹرول کو بڑھانے کا سرکاری فیصلہ جمعرات کو متوقع ہے اور یہ کہ سویڈن سے کمزور تعلقات رکھنے والے افراد کو جرائم کرنے کے لیے سویڈن نہیں آنا چاہیے۔
واضح رہے کہ دو عراقی باشندوں سلوان ممیکا اور سلوان نجم نے سویڈن کی پارلیمنٹ کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔
دونوں نے اس سے قبل سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد اور سویڈن کے دارالحکومت میں عراق کے سفارت خانے کے باہر بھی اسی طرح کا اقدام کیا تھا۔
عراق میں مظاہرین نے اس ناپاک جسارت پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور کمپاؤنڈ میں آگ لگا دی تھی۔
علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے سویڈن نے ملک کے 15 سرکاری اداروں جس میں مسلح افواج، متعدد قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ٹیکس آفس شامل ہیں وہاں ہر قسم کے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے مستحکم اقدامات کا حکم دیا ہے۔
سویڈن نے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے مستحکم اقدامات کا حکم دیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر
سویڈن نے سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے مئی 2022 میں اندرونی سرحدی کنٹرول کو دوبارہ متعارف کرایا ہے، یہ فیصلہ یورپی یونین کے مشترکہ قانون سازی کے مطابق کیا گیا تھا۔
سویڈن کے وزیر انصاف گنر سٹرومر نے کہا ہے کہ اندرونی سرحدی کنٹرول ملک میں داخل ہونے والے ایسے افراد کی شناخت کے قابل بناتا ہے جو ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔