ہریانہ میں ہندو مسلم فسادات، 6 افراد کی ہلاکت کے بعد کشیدگی برقرار
ہریانہ میں ہندو مسلم فسادات، 6 افراد کی ہلاکت کے بعد کشیدگی برقرار
بدھ 2 اگست 2023 17:18
ڈنڈا بردار پولیس نے نوح کی ان گلیوں میں گشت کیا جو جھڑپوں کے دوران پھینکے گئے پتھروں سے بھری پڑی ہیں (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈین حکام نے شمالی ریاست کے شہر گروگرام (سابق گُڑگاؤں) میں بدترین فرقہ وارانہ فسادات کے بعد منگل کو کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ سروس معطل کر کے نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا آغاز پیر کو ہریانہ کے ضلع نوح میں ایک ہندو قوم پرست گروپ کے جلوس کے دوران ہوا۔
پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق تشدد کے واقعات کے دوران چار افراد مارے گئے جبکہ دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے، اس دوران کئی درجن گاڑیوں کو جلا دیا گیا۔
اس کے بعد تناؤ کی یہ صورت حال دارالحکومت نئی دہلی سے 30 کلومیٹر دور گروگرام تک پھیل گئی جہاں پیر کی رات ہجوم نے ایک مسجد کو جلا کر نائب امام مسجد کو ہلاک کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
علاقے میں کسی اور جگہ سے تازہ تشدد کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم حکام نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر سکولوں اور کالجوں کو بند کردیا گیا ہے۔
پولیس نے نوح کی ان گلیوں میں گشت کیا جو جھڑپوں کے دوران پھینکے گئے پتھروں اور جلی ہوئی گاڑیوں سے بھری پڑی ہیں، جبکہ خوف کے باعث علاقہ مکین گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔
علاقے کے ایک شخص مہندرا (جنہوں نے صرف اپنا پہلا نام بتایا) کا کہنا ہے کہ ’ایک بڑے ہجوم نے میری املاک اور گاڑیاں تباہ کردیں، میں اپنے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے گھر کے اندر موجود ہوں۔‘
ایک اور مقامی شخص اکرم قریشی نے بتایا کہ ’میری اہل خانہ نے خوف کے مارے تشدد والے علاقے کو چھوڑ دیا ہے۔‘
ہریانہ کے وزیراعلٰی منوہر لعل کھٹر نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں نوح میں تشدد کی مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تشدد کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا، ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔‘
ریاست کے وزیر داخلہ انیل وِج نے الزام لگایا کہ یہ تشدد ’جان بوجھ کر‘ کروایا گیا اور پولیس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔