Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپر دیر کا سیاحتی مقام سکائی لینڈ سیاحوں کے لیے ’غیر محفوظ‘ کیوں؟

پولیس کے مطابق ’سکائی لینڈ آنے والے تین سیاحوں پر فائرنگ سے ایک ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر کے خوب صورت سیاحتی مقام ’سکائی لینڈ‘ پر گذشتہ 60 برس سے ملکیت کا تنازع چل رہا ہے جس کی وجہ سے اب تک 50 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
ضلع اپر دیر قدرتی حسن میں اپنی مثال آپ ہے۔ دیر بالا کے سیاحتی مقامات پر سال بھر سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ 
ان پُرفضا مقامات میں تحصیل واڑی کا خوب صورت علاقہ سکائی لینڈ بھی شامل ہے جو سطح سمندر سے 10 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ 
سکائی لینڈ جہاں بہترین سیاحتی مقام ہے وہیں کھلے میدان، آبشار اور سرسبز گھنے جنگلات بھی یہاں کی خوب صورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ 
یہ علاقہ اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے سیاحوں کی من پسند جگہ قرار دیا جاتا ہے مگر مقامی افراد کی لڑائی کے باعث یہاں کا پُرامن ماحول خراب ہوچکا ہے۔ 
سکائی لینڈ کا تنازع کیا ہے؟
اپر دیر کے رہائشی فلک شیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ حدبندی نہ ہونے کی وجہ سے سکائی لینڈ کی ملکیت کا تنازع 1960 سے چل رہا ہے۔
’جلال خیل، شریف خیل اور کارو درہ قوم کے افراد اس میں فریق ہیں جو چراگاہوں پر ملکیت کے دعوے دار ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ جب ہم بچے تھے تب سے اس علاقے میں لڑائی کے بارے میں سنتے آئے ہیں، ہر سال یہ جنگ چھڑ جاتی ہے اور جنگ بندی کا معاہدہ بھی ہو جاتا ہے مگر اراضی کا تنازع تاحال حل نہیں ہوسکا۔ 
فلک شیر کے مطابق سکائی لینڈ کے تنازع میں فریقین مورچہ زن ہو کر ایک دوسرے پر فائرنگ کرتے ہیں جس سے اب تک 30 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوگا جب تک حکومت لینڈ سیٹلمنٹ کے قانون کے تحت اراضی کی حدبندی نہ کرے۔
سکائی لینڈ سیاحوں کے لیے غیر محفوظ کیوں؟ 
کئی مرتبہ متنازع سکائی لینڈ میں فریقین کی لڑائی کی زد میں غیر مقامی افراد بھی آچکے ہیں۔ پولیس کے مطابق تازہ ترین واقعہ 30 جولائی کو پیش آیا۔

’جلال خیل، شریف خیل اور کارو درہ قوم کے افراد اس میں فریق ہیں جو چراگاہوں پر ملکیت کے دعوے دار ہیں‘ (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

’تین نوجوان سیاح سیروتفریح کی غرض سے سکائی لینڈ آئے تھے جن پر نامعلوم سمت سے فائرنگ کی گئی جس سے ایک سیاح ہلاک جبکہ دیگر دو زخمی ہوگئے۔‘
پولیس کا موقف 
فائرنگ کے واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) اپر دیر مشتاق خان نے میڈیا کو بتایا کہ سیاحوں پر فائرنگ کا واقعہ سکائی لینڈ کے متنازع علاقے میں پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، تاہم فائرنگ کس کی جانب سے کی گئی ہے اس بارے میں مزید تفتیش جاری ہے۔ 
ڈی پی او اپر دیر کے مطابق سکائی لینڈ اراضی کا تنازع کئی برسوں سے چلا آرہا ہے اور اس دوران فریقین ایک دوسرے کے خلاف درجنوں ایف آئی آرز بھی درج کرا چکے ہیں۔ 
دوسری جانب فریقین کی جانب سے نیوز کانفرنس کرکے فائرنگ کے واقعے سے اظہار لاتعلقی کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس جگہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہاں کے قریبی گاؤں کے افراد سے تفتیش ہونی چاہیے۔ 
واضح رہے کہ سیاحوں پر فائرنگ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے غیر مقامی سیاحوں کے سکائی لینڈ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔

شیئر: