Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا ٹوارزم پولیس کی تربیت مکمل، کئی سیاحتی مقامات پر تعینات

ابتدائی طور پر 171 اہلکاروں پر مشتمل ٹورازم پولیس فورس کو سوات ٹریننگ سنٹر میں خصوصی تربیت دی گئی۔ فائل فوٹو
پاکستان بھر میں جونہی گرمیوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں سیاحت کے شوقین شہری شمالی علاقہ جات بالخصوص صوبہ خیبرپختونخوا کے پُرفضا مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن یہاں کے کئی مقامات ایسے ہیں جہاں سردیوں میں بھی سیاحوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے اور کئی مواقع پر بھیڑ میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
خاص کر قومی تہواروں اور عید جیسے مواقع پر بے پناہ رش کی وجہ سے سیاحوں کو کئی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات پریشانی کے عالم میں انہیں ہنگامی مدد کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔
ایسے ہی حالات سے نمٹنے کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے گزشتہ سال جنوری میں ٹورازم پولیس فورس تشکیل دی تھی۔ تاہم اس وقت فورس کے اہلکار مکمل طور پر تربیت یافتہ نہیں تھے اور انہیں بنیادی تربیت دے کر فرائض سونپ دیے گیے تھے۔
حال ہی میں ان کی مہارت اور اعلٰی تربیت کا عمل مکمل ہوا ہے جس کے بعد 171 ٹورازم پولیس اہلکاروں کو مختلف مقامات پر تعینات کر کے سیاحوں کی حفاظت اور مدد کرنے کا نظام ان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ٹوارزم پولیس کیا کرتی ہے؟ 

صوبہ خیبر پختونخوا کی نو تشکیل شدہ ٹورازم پولیس کے اہلکار سیاحوں کی مدد کے علاوہ سیاحتی مقامات کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ادا کر رہے ہیں۔
محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس کے مطابق سپیشل فورس کو سیاحتی مقامات میں تعینات کرنے کا مقصد سیاحوں کی مدد اور ان کی سہولت ہے اگر کوئی حادثہ یا چوری کا واقعہ پیش آتا ہے تو ان اہلکار وں کی سب سے پہلے جائے وقوعہ پر رسائی ہوگی۔
فورس کے پاس جدید اسلحہ اور ہیوی بائیکس بھی اسی غرض سے دئیے گئے ہیں تاکہ وہ ہمہ وقت تیار رہیں۔

 ٹوارزم پولیس کہاں کہاں تعینات ہے؟

خیبر پختونخوا ٹوارزم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے تمام مقبول اور بھیڑ والے مقامات پر ٹوارزم پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ پشاور اور مردان کے تاریخی مقامات پر بھی ٹوارزم پولیس فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ 
’اگر سیاحوں کے گروپ کو کسی خاص مقام کی سیر کو جاتی ہے تو اس کے ساتھ بھی فورس کا دستہ تعینات کر دیا جاتا ہے۔‘
محکمہ سیاحت کے مطابق رواں سال کے آخر میں ٹوارزم پولیس میں مزید اہلکار بھی بھرتی کیے جائیں گے۔

ٹورازم پولیس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

ٹورازم پولیس کی تشکیل کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعد بن اویس نے کہا کہ سیزن میں سیاحتی مقامات سیاحوں سے بھرجاتے ہیں بعض اوقات تو ان کو سنبھالنا مقامی پولیس کے لئے مشکل ہوجاتا ہے۔ اور سیاح متعدد بار شکایات کرتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ٹوارزم پولیس کے قیام کے بعد اب ضلعی انتظامیہ کو سیاحوں کو سنبھالنے اور سہولیات فراہم کرنے میں آسانی ہو رہی ہے۔

ٹوارزم پولیس کی تربیت کہاں اور کیسے ہوئی؟ 

ابتدائی طور پر 171 اہلکاروں پر مشتمل ٹورازم پولیس فورس کو سوات ٹریننگ سنٹر میں تین ماہ کی خصوصی تربیت دی گئی ہے۔
انہیں سیاحوں کی مختلف حالات میں مدد کے علاوہ ہتھیار چلانے، طبی امداد اور ریسکیو کی تربیت بھی دی گئ ہے۔ ان اہلکاروں کی باقاعدہ پولیس نے تربیت دی ہے اور مشقیں مکمل کرنے کے بعد ان کو پاس آوٹ کیا گیا ہے۔
یہ تربیت یافتہ اہلکار خیبر پختونخوا کی باقاعدہ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل رینک کے ایک آفیسر کی سربراہی میں کام کریں گے۔

شیئر: