محکمہ سیاحت کے مطابق گذشتہ ایک ماہ کے دوران 2 لاکھ 50 ہزار 947 سیاح سوات کی سیر کرچکے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی خوب صورت ترین وادی سوات میں بدامنی کے بعد خوف کے سائے پھر سے منڈلانے لگے تھے تاہم پولیس اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے بعد نہ صرف شدت پسند عناصر کا خاتمہ ہوا بلکہ مکمل طور پر امن بھی بحال ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سردیوں میں سیاحت کے بہترین مقامات کون سے ہیں؟Node ID: 521276
-
سیاحت کے لیے اکیلے گھر سے نکلنا زیادہ مفید کیوں ہے؟Node ID: 717961
-
بارش اور لینڈسلائیڈنگ: کون کون سے مقامات پر نہیں جانا چاہیےNode ID: 761731
تحصیل مٹہ،کبل اور اس سے منسلک کچھ علاقوں میں حالات کچھ عرصے پہلے تک خراب تھے مگر اب معمول پر آگئے ہیں۔ پہاڑی علاقوں پر پولیس کی چیک پوسٹس قائم ہیں جبکہ داخلی اور خارجی راستوں پر بھی پولیس کے اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈاپور نے اردو نیوز کو بتایا کہ سوات پرامن اور محفوظ وادی بن چکا ہے جو سیاحوں کے لیے جنت نظیر ہے۔ سیاح کالام، مالم جبہ اور مہوڈنڈ کہیں بھی جانا چاہیں تو بلاخوف جاسکتے ہیں۔
’پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے وہاں موجود ہیں۔ حالات اب ہمارے کنٹرول میں ہیں، اس لیے ہم تمام سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، وہ دوستوں کے ساتھ آئیں یا فیملی کے ساتھ، یہاں کوئی پریشانی کی بات نہیں۔‘
ڈی پی او شفیع اللہ گنڈاپور کے مطابق ملکی سیاحوں کے علاوہ غیرملکی سیاح بھی سوات کی سیر کو آرہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب یہاں امن بحال ہوچکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سوات عرفان خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوات سیاحت کے لیے محفوظ ضلع ہے جہان پُرامن ماحول کے ساتھ ساتھ سہولیات بھی موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کی سہولت کے لیے ٹورسٹ فیسلیٹیشن سینٹرز قائم کر دیے ہیں۔ ڈی سی سوات کے مطابق اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد سیاحت اور سیاحتی مقامات میں ترقیاتی کام کروانا ہے۔

’سیلاب کی وجہ سے بحرین مدین روڈ متاثر ہوا تھا جس کو این ایچ اے اور فوج کی مدد سے لوہے کا پل بنا کر ٹریفک کو بحال کردیا گیا ہے۔‘
ڈپٹی کمشنر عرفان خان نے بتایا کہ کچھ جگہوں پر سڑکیں خراب ہیں تاہم وہاں گاڑیاں جاسکتی ہیں۔ ہر تحصیل میں اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں سیاحوں کی نگرانی کریں اور حالات کا جائزہ لیں۔
ٹریول گائیڈ نسیم شاہ کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن میں سوات غیرملکی سیاحوں کی پسندیدہ جگہ ہے، بالخصوص وہ علاقے جہاں پر ہائیکنگ کی جا سکے یا کیمپنگ ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ غیرملکی وی لاگرز بھی سوات آئے تھے جنہوں نے ایک ہفتے سے زائد وہاں قیام کیا۔
’غیرملکی سیاحوں کے بارے میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو اطلاع دینا پڑتی ہے تاکہ سکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر غیرملکی سیاح کے ساتھ ایک پولیس اہلکار تعینات کیا جاتا ہے۔‘
نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ مقامی سیاحوں کے لیے کوئی مشکل نہیں وہ پورے سوات میں آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوات کے سیاحتی مقامات میں ضلعی پولیس کے علاوہ ٹورازم پولیس بھی موجود ہے جن کی تعداد 50 سے زائد ہے۔
