Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’زندگی تماشہ‘: ’اس میں کچھ غلط نہیں ملا‘

فلم ’زندگی تماشا‘ جنوری میں ریلیز کی جانی تھی (فوٹو کھوسٹ فلمز)
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے متفقہ طور پر پابندی کا شکار فلم ’زندگی تماشہ‘ کو سکریننگ کی اجازت دی ہے۔
سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ہیومن رائٹس کے چیئرمین سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فلم کی سکریننگ سے متعلق سنسر بورڈ کی رائے سے متفق ہیں۔
مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے لکھا کہ ’ہمیں اس میں کچھ غلط نہیں ملا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنسربورڈ کو اجازت ہے کہ وہ کورونا صورتحال میں بہتری کے بعد فلم کو ریلیز کر دے۔
 

رواں برس 24 جنوری کو سرمد کھوسٹ کی تیارہ کردہ فلم ’زندگی تماشہ‘ کو ریلیز کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد میں  مختلف شکایات موصول ہونے کے بعد اسے سنسر بورڈ نے نمائش سے روک دیا تھا۔
پنجاب اور سندھ سنسر بورڈ کی جانب سے عوامی شکایات کے بعد فلم کو نمائش سے روکا گیا تو اس کے موضوع اور دیگر پہلوؤں پر خاصی بحث ہوتی رہی تھی۔ 
فلم کے ہدایتکار سرمد کھوسٹ نے فلم کے موضوع اور اس سے متعلق تنازعے کا ذکر کرتے ہوئے متعدد ٹویٹس کی تھیں۔ انہوں نے اپنی فلم سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے فلم میں کسی خاص فرقے کو ٹارگٹ نہیں کیا بلکہ یہ ایک اچھے مسلمان کی زندگی پر مبنی کہانی ہے۔ اگر داڑھی رکھنے والا شخص مولوی کہلاتا ہے تو یقین کیجیے یہ فلم ایک اچھے مولوی کے متعلق ہے۔‘
 

منگل کو مصطفی نواز کھوکھر کی جانب سے ٹویٹ کے بعد متعدد صارفین نے فلم کی نمائش پر عائد پابندی اور اس کے ممکنہ اسباب کو اپنی گفتگو کا موضوع بنایا۔
پاکستانی صحافی اور کالم نگار محمف حنیف نے خبر پر تبصرہ کیا تو لکھا ’زندگی تماشا جاری ہے‘۔
 

ایاز احمد صدیقی نے فیصلے کی تعریف کی تو لکھا ’نہ بھولیں کہ مارچ میں ہونے والے عورت مارچ کے پیداکردہ ماحول کی وجہ سے حکومت نے حوصلہ کیا (اور تعاون ملا) کہ یہ فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس نہ چلا جائے‘۔

شاہ رخ وحید نے ایک اور پہلو کی نشاندہی کی تو لکھا ’فلم کورونا وائرس کی صورتحال سے قبل بنائی گئی تاکہ رواں برس کے شروع میں ریلیز کی جا سکے۔ ریلیز میں تاخیر سے پروڈیوسر کو خاصا مالی نقصان اور ڈائریکٹر کو تناؤ کا سامنا رہا جب کہ ازالے کے لیے بھی کچھ نہیں کیا گیا۔ اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟‘

گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارفین نے سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ راولپنڈی میں زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے والے گروہ کے خلاف بھی کارروائی کریں، کچھ نے کہا کہ اس فلم میں ایسا کیا خاص ہے جو انسانی حقوق سے متعلق کمیٹی کو اس میں الجھنا پڑا۔ 
فلم کو نمائش کی اجازت ملنے پر گفتگو جوں جوں آگے بڑھی اور اس کے متنازعہ ہونے کا پس منظر زیربحث آیا فیصلے پر اعتراض کرنے والوں کے ساتھ ساتھ بہت سے ٹوئٹر یوزرز سرمد کھوسٹ کو مینشن کر کے انہیں فیصلے کی مبارکباد دیتے رہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: