او آئی سی نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ’ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے انڈونیشیا اور او آئی سی کے تعلقات اور انہیں مضبوط بنانے کے طریقوں کا جائزہ لیا۔ او آئی سی کے ایجنڈے میں موجود اہم مسائل بھی زیر بحث آئے‘۔
انڈونیشی صدر نے کہا کہ’ جکارتہ عالم اسلام اور مسلم اقوام کے حوالے سے او آئی سی کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے‘۔
انہوں نے اسلاموفوبیا ، قرآن پاک کی بے حرمتی اور ان کے سدوباب کے حوالے سے او آئی سی کے اقدامات کی ستائش کی۔
انڈونیشی صدر کا کہنا تھا کہ ’اسلامو فوبیا کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کی کوششوں کی حمایت ضروری ہے‘۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے پروگراموں اور سرگرمیوں کے حوالے سے انڈونیشیا کے اہم کردار کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ’انڈونیشیا او آئی سی کے رکن ممالک اور اقوام کے درمیان اسلامی اتحاد کے رشتوں کے فروغ سے متعلق تنظیم کے اہداف کے حصول میں مدد کررہا ہے‘۔
انڈونیشیا نے فلسطینی کاز، افغان بحران اور وہاں خواتین کی تعلیم کے حق نیز روہنگیا کے مسئلے، سوڈان اور نائیجر کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
فریقین نے الساحل کے علاقے میں رونما ہونے والے حالات اور وہاں تعلیمی و ترقیاتی و زرعی منصوبوں کی اہمیت پر بھی بات چیت کی۔
علاوہ ازیں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے جکارتہ میں آسیان کے ہیڈکوارٹر کا بھی دورہ کیا۔
آسیان کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور دونوں تنظیموں کے درمیان رشتوں کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔