Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ احمر کے ساحلوں پر ’عقاب نساریہ‘ کے ڈیرے

مکہ ریجن کے  جزیرے صنق میں ’عقاب نساریہ‘  دیکھا گیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے ساحل پر مکہ ریجن کے معروف جزیرے صنق میں ’عقاب نساریہ‘  دیکھا گیا ہے۔ یہ ان سیکڑوں پرندوں میں سے ایک ہے جو ہر سال اپنے اصل وطن سے  نقل مکانی کرکے یہاں آتے ہیں۔ 
سرکاری خبررساں ادارے  ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں ہزاروں پرندے نقل مکانی کرکے رہتے ہیں۔ یہ پرندوں کا سالانہ کا معمول ہے۔ 
عقاب نساریہ شکاری پرندوں میں سے ایک ہے۔ اس کی چونچ تیز اور ٹیڑھی ہوتی ہے اس کے پنجے مضبوط اور کاٹ دار ہوتے ہیں۔  

عقاب النساریہ مچھلیوں کے شکار کے لیے ساحلی مقامات کا رخ کرتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

عقاب النساریہ  مچھلیوں کے شکار کے لیے ساحلی مقامات اور کبھی کبھار گہرے سمندر کا بھی رخ کرتے ہیں۔
یہ پانی میں اپنی شکار کی تاک میں بیٹھے رہتے ہیں جونہی انہیں اپنا شکار نظر آتا ہے فورا ہی اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ شکار پکڑ کر تیزی سے اڑ جاتے ہیں۔ 
یہ بڑے بڑے گھونسلے بناتے ہیں۔ ان کے گھونسلے کا دھانا درختوں کے اوپر یا چٹانوں کے خلا میں ایک میٹر تک ہوتا ہے۔ کبھی کبھار زمین پر جھکی  ٹہنیوں پر بھی گھونسلا بنا لیتے ہیں۔ 
بحیرہ احمر اور خلیج عرب کے بیشتر ساحلوں کے قریب واقع جزیروں میں کثرت سے نظر آتے ہیں۔ ساحلوں کے  قریبی جزیروں میں گھونسلے بنانے کا اہتمام کرتے ہیں۔


سعودی عرب، ایشیائی اور یورپی ممالک سے آنے والے پرندوں کا مسکن ہے(فوٹو: ایس پی اے)

گھونسلوں میں انڈے دیتے ہیں اور 35 سے چالیس روز تک انہیں سہتے ہیں۔ ان کے بچے پیدائش کے پچاس دن پورے ہونے  پر اڑنے لگتے ہیں۔ 
سعودی عرب، ایشیائی اور یورپی ممالک سے آنے والے پرندوں کا مرکز ہے۔ یہاں سے پرندے افریقہ کا رخ کرتے ہیں۔ تقریبا 277 قسم کےں پرندوں میں سے 31 قسم کے پرندے ایسے ہیں جن کی نسل معدوم ہوتی جارہی ہے۔ 

شیئر: