Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں ہولناک برائی ہوں‘، برطانوی نرس سات نوزائیدہ بچوں کے قتل کی مجرم قرار

نرس لوسی لیتبے کے ہاتھوں موت کا شکار ہونے والوں میں جڑواں بچے بھی شامل تھے۔ فوٹو: روئٹرز
برطانیہ میں جیوری نے ایک نرس کو سات نوزائیدہ بچوں کے قتل کا مجرم قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعے کو جیوری نے اپنے فیصلے میں سات نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کے مقدمے میں 33 سالہ نرس لوسی لیتبے کو قصووار قرار دیا ہے۔
لوسی لیتبے شمال مغربی انگلینڈ کے ایک ہسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے یونٹ میں کام کر رہی تھیں۔
حکام کے مطابق وہ مزید چھ بچوں کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں۔
کاؤنٹیس آف چیسٹر ہسپتال میں سات بچوں کی ہلاکت 2015 اور 2016 کے دوران ہوئی جہاں نرس لوسی لیتبے عموماً رات کی شفٹ میں کام کرتی تھیں۔
استغاثہ کی جانب سے جیوری کو بتایا گیا کہ نرس لوسی نے نوزائیدہ بچوں کو زہر دے کر ہلاک کیا۔ ’کچھ بچوں کو انسولین کے انجکشن لگائے گئے جبکہ کچھ کے جسم میں خالی انجکشن کے ذریعے ہوا بھری گئی جس نے اُن کی موت ہوئی۔
پولیس نے نرس لوسی کے گھر پر چھاپہ مار کر اشیا قبضے میں لیں جن میں اُن کے لکھے نوٹس بھی شامل تھے۔
ایک جگہ نرس نے لکھا تھا کہ ’میں نے اُن کا قتل اس وجہ سے کیا کیونکہ میں اُن کی نگہداشت نہیں کر سکتی تھی۔‘
نرس لوسی نے نوٹ میں مزید لکھا کہ ’میں ایک ہولناک برائی والی شخصیت ہوں۔ میں بدی ہوں، میں نے یہ سب کیا۔‘
نرس لوسی لیتبے کے ہاتھوں موت کا شکار ہونے والوں میں جڑواں بچے بھی شامل تھے۔ ایک بچی کو قتل کرنے میں نرس لوسی نے چار بار کوشش کی تب وہ کامیاب ہوئی۔

حکام کے مطابق نرس لوسی مزید چھ بچوں کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

کراؤن پراسیکیوشن سروس کے سینیئر پراسیکیوٹر پاسکل جونز نے بتایا کہ ’نرس لوسی کی ذمہ داری میں ایسے نونہالوں کی حفاظت کرنا تھی جو نہایت کمزور ہوتے تھے۔ اُن کے ساتھ کام کرنے والے نہیں جانتے تھے کہ اُن کے درمیان ایک قاتل موجود ہے۔‘
پراسیکیوٹر کے مطابق ’نرس لوسی نے اپنے جرائم کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ وہ اپنی نگہداشت میں دیے گئے نوزائیدہ بچوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر بار طریقہ بدلتی رہیں۔‘

شیئر: