Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے مشیر معدنیات کا ہسپتال کے عملے پر تشدد، فوٹیج وائرل

بلوچستان کے نگراں مشیر معدنیات عمیر محمد حسنی نے ایک سرکاری ہسپتال کے دورے کے موقع پر عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے۔
واقعہ کے خلاف عملے نے ہسپتال کا ٹراما سینٹر بند کرکے احتجاج کیا اور مشیر کو کابینہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی مشیر کے خلاف آج بروز جمعہ صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں واقع ٹراما سینٹر میں پیش آیا جہاں  نگراں وزیراعلٰی کے مشیر برائے معدنیات و معدنی ترقی سردار زادہ عمیر محمد حسنی اپنے محافظوں اور درجنوں بھر ساتھیوں کے ہمراہ چاغی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیویز اہلکار کی عیادت کے لیے پہنچے تھے۔
سول ہسپتال کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ مشیر کے ہمراہ سابق صوبائی وزیر امان اللہ نوتیزئی بھی تھے۔ وہ ٹراما سینٹر کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلح محافظوں کے ہمراہ داخل ہونا چاہتے تھے۔ سکیورٹی گارڈ نے انہیں روکا تو مشیر اور ان کے محافظوں نے انہیں زدوکوب کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹراما سینٹر کے مینجنگ ڈائریکٹر نے مداخلت کی تو مشیر اور ان کے محافظوں نے ان کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔ ذمہ دار عہدے پر ہونے کے باوجود عمیر محمد حسنی نے ٹراما سینٹر میں داخل مریضوں کی زندگی داؤ پر لگائی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹراما سینٹر کی انتظامیہ نے تھانہ سول لائن کو مشیر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی ہے۔

عمیر محمد حسنی کا تعلق چاغی سے ہے وہ سابق وفاقی وزیر سردار فتح محمد حسنی کے بیٹے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)

ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیراعلٰی کے مشیر کم سے کم 30 افراد کے ہمراہ ٹراما سینٹر میں داخل ہوتے ہیں ان میں مسلح محافظ بھی شامل تھے۔
ویڈیو میں ایک محافظ پر تشدد ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
تشدد کا نشانہ بننے والے محافظ بختیار خان نے بتایا کہ انہیں وزیراعلٰی کے مشیر نے گریبان سے پکڑا، زدوکوب کیا اس کے بعد ان کے پانچ چھ محافظوں اور ساتھیوں نے انہیں پکڑ کر کلاشنکوف کے بٹ سے مارا جس سے ان کے سر، گردن اور ہاتھ پر چوٹ لگی۔
عمیر محمد حسنی کا تعلق چاغی سے ہے وہ سابق وفاقی وزیر سردار فتح محمد حسنی کے بیٹے ہیں اور چند روز قبل نگراں وزیراعلٰی بلوچستان کی کابینہ میں معدنیات و معدنی ترقی کے مشیر تعینات کیے گئے ہیں۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر وزیراعلٰی کے مشیر عمیر محمد حسنی نے بتایا کہ وہ شواہد اکٹھے کررہے ہیں اور جلد اپڈیٹ کریں گے۔  
رات گئے جاری بیان میں نگراں مشیر معدنیات عمیر محمد حسنی نے اس واقعہ پر ٹراما سینٹر کے ڈاکٹروں اور دیگر سٹاف سے معذرت کرلی۔
اپنے بیان میں نگراں صوبائی مشیر نے تسلیم کیا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا جو ایک غلط فہمی کی بنیاد پر رونما ہوا۔
صوبائی مشیر نے کہا کہ ’ذمہ دار حکومتی نمائندہ کی حیثیت سے عوام کی خدمت ان کی  ذمہ داری ہے خاص طور سے پہلے ہی سے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کی دادرسی اور خیال داری ان کا اخلاقی فریضہ بھی ہے۔‘
نگران صوبائی مشیر نے ٹراما سینٹر کے فرض شناس سٹاف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ وہ خود بھی ایسے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام میں اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کریں گے۔

میر محمد حسنی کے خلاف کراچی میں ریسٹورنٹ پر بیٹھے افراد پر محافظوں کے ہمراہ تشدد کا واقعہ بھی رپورٹ ہوا تھا (فائل فوٹو: فیس بک)

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی انتہائی نہگداشت وارڈ میں غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی اس کے باوجود انہیں اکیلے وارڈ میں جانے کی اجازت دی گئی۔
’مگر مشیر صاحب ایک غنڈے کی طرح پورے لاؤ لشکر کے ہمراہ آئی سی وی میں داخل ہونا چاہتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مشیر کے اس اقدام سے مریضوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سول ہسپتال میں اس سے پہلے بھی ڈاکٹروں پر فائرنگ اور بم دھماکوں جیسے ناخوش گوار واقعات پیش آچکے ہیں۔
’اس ماحول میں اعلٰی سرکاری عہدے داران کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے ڈاکٹر اور عملہ مزید عدم تحفظ اور خوف کا شکار ہو رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کے خلاف ینگ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اور ٹراما سینٹر کے تمام عملے نے اپنی ڈیوٹیوں کا بائیکاٹ کردیا ہے اور ٹراما سینٹر کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
صدر وائی ڈی اے کا کہنا تھا کہ جب تک وزیراعلٰی کے مشیر کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج اور انہیں مشیر کے عہدے سے برطرف نہیں کیا جاتا، ہم ڈیوٹیوں پر واپس نہیں آئیں گے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی واقعہ کے خلاف جمعہ کو بلوچستان بھر کے ہسپتالوں میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ عمیر محمد حسنی کے خلاف اس سے پہلے 2021 میں کراچی میں ریسٹورانٹ پر بیٹھے افراد پر محافظوں کے ہمراہ تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا-

شیئر: