Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’داعش کی مدد کے خواہاں‘ پاکستانی ڈاکٹر کو امریکہ میں 18 سال قید کی سزا

2014 میں شدت پسند تنظیم داعش نے عراق اور شام کے ایک وسیع علاقے پر کنٹرول حاصل کیا تھا۔ (فوٹو: اے پی)
امریکہ میں ایک پاکستانی ڈاکٹر اور مایو کلینک کے سابق ریسرچ کوآرڈینیٹر کو شدت پسند تنظیم داعش کے ساتھ رابطوں پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی ڈاکٹر نے شام میں لڑنے کی غرض سے داعش میں شمولیت اختیار کرنے اور امریکی سرزمین پر حملے کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔
31 برس کے پاکستانی ڈاکٹر محمد مسعود نے ایک سال قبل غیرملکی دہشت گرد تنظیم کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ محمد مسعود نے 2020 میں امریکہ سے اردن کے راستے شام جانے کی ناکام کوشش کی، پھر امریکی شہر منی ایپلس سے لاس اینجلس جانے کے لیے ایک شخص سے ملنے کی کوشش کی جو اس کے خیال میں اسے کارگو جہاز کے ذریعے داعش کے علاقے تک پہنچانے میں مدد کرے گا۔
19 مارچ 2020 کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے مسعود کو منی ایپلس کے ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔
جمعے کو امریکی ڈسٹرک جج پال میگنوسن نے سینٹ پال میں مسعود کو سزا سنائی۔
پراسیکیوٹر کے مطابق مسعود امریکہ میں ’ورک ویزا‘ پر تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنوری 2020 سے مسعود نے بامعاوضہ مخبروں کو کئی بیانات دیے جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ داعش کے رکن تھے۔ اس نے تنظیم اور اس کے سربراہ سے اپنی وفاداری کا عہد بھی کیا۔
پراسکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ مسعود نے امریکہ میں خود حملے کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا۔
امریکہ تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق 2020 میں اس وقت ایجنٹس نے تفتیش کا آغاز کیا جب ان کو معلوم ہوا کہ کسی نے انکرپٹڈ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر داعش کی حمایت میں پیغامات پوسٹ کیے ہیں۔

داعش نے عراق اور شام میں بڑے پیمانے پر خوف پھیلایا تھا۔ (فوٹو: اے پی)

ایف بی آئی نے مزید کہا کہ مسعود نے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود مخبروں میں ایک سے رابطہ کیا اور بتایا کہ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے ایک ڈاکٹر ہیں اور وہ شام، عراق اور افغانستان کی سرحد کے قریب شمالی ایران کا سفر کرنا چاہتے ہیں تاکہ فرنٹ لائن پر لڑنے کے ساتھ ساتھ زخمی بھائیوں کی مدد کر سکیں۔
مایو کلینک نے تصدیق کی ہے کہ محمد مسعود ریاست منی سوٹا کے شہر راچسٹر کے سینٹر میں کام کرتے تھا ور جب ان کو گرفتار کیا گیا تو اس وقت وہ کلینک کے ساتھ کام نہیں کر رہے تھے۔
2014 میں شدت پسند تنظیم داعش نے عراق اور شام کے ایک وسیع علاقے پر کنٹرول حاصل کیا تھا۔ مختلف ممالک سے جنجگو اس میں شامل ہوئے تھے۔ 2019 میں تنظیم کا اس علاقے پر کنٹرول ختم ہو گیا تھا۔
لیکن گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا تھا کہ اب بھی داعش کے سابق گڑھ میں پانچ سے سات ہزار جنگجو موجود ہیں اور اس کے جنگجو آج بھی افغانستان میں امن کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہیں۔

شیئر: