مشرقی شام میں کردوں کے زیر قبضہ علاقے میں کرفیو کے دوران جھڑپیں
مشرقی شام میں کردوں کے زیر قبضہ علاقے میں کرفیو کے دوران جھڑپیں
ہفتہ 2 ستمبر 2023 19:36
یہ جھڑپیں علاقے کے تین دیہات میں وقفے وقفے سے جاری ہوئی تھیں۔ فوٹو اے ایف پی
مشرقی شام میں کردوں کے زیر قبضہ علاقے میں ایک عرب مسلح گروپ کے رہنما کی گرفتاری کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا جہاں اس دوران جھڑپیں ہوئی ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق شام کے صوبہ دیر الزور کے کردوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں مسلح جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب کرد اکثریتی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے دیر الزور ملٹری کونسل کے سربراہ احمد الخبیل کو حراست میں لیا گیا۔
شام میں جنگ پر نظر رکھنے والے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس گروپ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اب تک ہونے والے تشدد میں 54 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری کے ذمہ دار رامی عبدالرحمٰن نے بتایا ہے کہ علاقے میں ہفتے کے روز سے 48 گھنٹے کا کرفیو نافذ ہونے سے لڑائی کی شدت میں نسبتاً کمی آئی ہے اور امن بحال ہوا ہے۔
اس سے قبل یہ جھڑپیں علاقے کے تین دیہات میں وقفے وقفے سے جاری ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ شام میں زیادہ تر عرب اکثریتی صوبے پر سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کا کنٹرول ہے جب کہ شام کے صدر بشار اسد کی وفادار افواج اور ایران سے وابستہ جنگجو مغربی کنارے پر تعینات ہیں۔
سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اس پروپیگنڈے پر تنقید کی گئی ہے جس کا واحد مقصد سیریئن ڈیموکریٹک فورسز اور مقامی عرب آبادی کے اتحاد میں دراڑ ڈالنا اور اختلافات پیدا کرنا ہے۔
سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ترجمان فرہاد شامی نے بتایا ہے کہ موجودہ جھڑپیں زیادہ تر حکومتی عناصر اور کچھ مفاد پرستوں کے خلاف تھیں۔
فرہاد شامی کا کہنا ہے کہ دیر الزور ملٹری کونسل کے سربراہ احمد الخبیل کو بشار اسد کی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے، منشیات کی مبینہ سمگلنگ اور بدانتظامی کی وجہ سے حراست میں لیا گیا۔