شام میں القاعدہ کے اتحادی گروپ کے حملے میں متعدد فوجی ہلاک و زخمی
شامی حکومت یا سرکاری میڈیا نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سیئرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ’شمال مغربی شام میں باغیوں نے سنیچر کو فوج کی ایک پوزیشن پر حملہ کیا جس میں 30 سے زیادہ فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں‘۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب روسی اور شامی جنگی طیاروں نے شمال مغربی صوبے ادلب اور حلب کے کچھ حصوں میں باغیوں کے آخری بڑے گڑھ پر کئی فضائی حملے کیے جس میں کئی باغی مارے گئے۔
برطانیہ میں قائم سیئرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس جو اپوزیشن کی جنگ پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم ہے کا کہنا ہے کہ’ انصار التوحید گروپ جو القاعدہ کی اتحادی ہے نے یہ حملہ اپنے ارکان کے ساتھ کیا جس نے پہلے ایک بڑا بم دھماکہ کیا اور پھر اسی مقام پر سرکاری فوجیوں کے زیر انتظام پوزیشن پر حملہ کیا ‘۔
آبزرویٹری نے کہا کہ ’حملے میں گیارہ فوجی ہاک اور بیس زخمی ہوئے۔ دیگر ذرائع نے بھی حملے کی اطلاع دینے ہوئے کہا کہ درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں‘۔
شامی حکومت یا سرکاری میڈیا کی جانب سے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
روس اور ترکی کے درمیان مارچ 2020 میں ہونے والی ایک جنگ بندی کے بعد ادلب صوبے پر روسی حمایت یافتہ حکومتی حملے ختم ہوگئے تھے تاہم بار بار خلاف ورزیوں کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
روس شامی صدر بشار الاسد کا ایک اہم سپورٹر رہا ہے۔ ستمبر 2015 میں اس جنگ میں شامل ہوا اور طاقت کے توازن کو ان کے حق میں کرنے میں مدد کی۔
ترکی مسلح اپوزیشن کا ایک بڑا سپورٹر ہے۔ شام کا بارہ سالہ تنازع جو حکومت مخالف مظاہروں سے شروع ہوا پھر خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا جس میں نصف ملین افراد ہلاک اور ملک کی 23 ملین کی جنگ سے پہلے کی آبادی کا نصف بے گھر ہوگیا۔ پچاس لاکھ سے زیادہ شامی پناہ گزین ہمسایہ ملکوں میں موجود ہیں۔