Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالب علم نے گردے کے غیرقانونی کاروبار کا صفایا کروادیا

نئی دہلی ....دہلی میں مینجمنٹ کے ایک طالب علم نے گردوں کے غیر قانونی عطیات دینے کا منظم ریکٹ کا پتہ چلایا ہے۔ 24سالہ ایم بی اے کے اس طالب علم نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر کئی ہفتوں تک گردوں کے عطیات کا غیر قانونی کام کرنے والے ایجنٹوںسے رابطہ کیا اور انہوں نے اس سلسلے میں پولیس اہلکاروں کو بھی اعتماد میں لیا۔ جیدیپ شرما کی چھان بین پچھلے سال ستمبر میں شرو ع ہوئی تھی جب انکا ایک دوست اچانک لاپتہ ہوگیا تھا۔ اس نے خاصی رقم کے عوض اپنا گردہ فروخت کرنے کے بارے میں جیدیپ سے بات کی تھی۔ یہ طالب علم سمجھ گیا کہ وہ اس ریکٹ میں پھنس چکا ہے جسکے بعد اس نے گردہ فروخت کرنے والے ایجنٹوں سے رابطے کئے اور کہا کہ وہ خود بھی گردہ عطیہ کرنا چاہتا ہے۔ ملزمان اس طالب علم کے جال میں آگئے اور انہوں نے گردہ دینے کیلئے 4لاکھ روپے کی پیشکش کی۔ جیدیپ نے ایک ٹی وی چینل کے نمائندے سے رابطہ کیا اور اسکے ساتھ مل کر اسٹنگ آپریشن کیا۔جیدیپ کئی ہفتوں تک ملزموں سے ملاقاتیں کرتا رہا تاکہ پولیس کو زیادہ سے زیادہ ثبوت فراہم کرسکے۔ جیدیپ کا گردہ آندھرپردیش سے تعلق رکھنے والے ایک مریض کو لگانا تھا۔ ملزمان نے پہلے تو اسکا جعلی آدھار کارڈ ، ووٹر آئی ڈی کارڈ ، میٹرک کی سند او رپھر پیدائش کے جعلی سرٹیفکیٹ بنوائے اور جیدیپ کو گردہ لینے والے کا بیٹا ثابت کیا۔ اس نے جیدیپ سے کہا کہ وہ سارے نام اور باتیں رٹ لے تاکہ اگر کوئی پوچھے تو غلطی نہ ہو۔ جیدیپ کی تصویر بھی گردہ لینے والے کے خاندانی البم میں بھی کمپیوٹر کے ذریعے لگادی گئیں۔بعد میں جیدیپ نے چھاپہ ڈلوایا۔ جس میں تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ ملزمان ایک گردے کے عوض مریض سے 40لاکھ روپے تک وصول کرتے تھے۔

شیئر: