آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ججز پر اعتراض عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے، سپریم کورٹ
سابقہ حکومت نے چیف جسٹس سمیت تین ججز پر اعتراض کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں سابقہ حکومت کی جانب سے تین ججز پر اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
جمعے کو جاری کیے گئے مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابقہ (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) کی حکومت کے بینچ پر اعتراضات مسترد کر دیے۔
جسٹس اعجازالاحسن کی جانب سے سنائے گئے مختصر فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ اٹھائے گئے اعتراضات عدلیہ کی آزادی پرحملہ ہیں۔
مقدمہ سننے والے سپریم کورٹ کے بینچ میں شامل تین ججوں پر پر پی ڈی ایم حکومت نے اعتراضات عائد کے تھے۔
سپریم کورٹ نے چھ جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ تین ماہ بعد سنایا۔
اُس وقت کی حکومت نے چیف جسٹس، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر اعتراضات کیے تھے۔
حکومت نے مفادات کے ٹکرائو پر تینوں ججز کی بینچ سے علیحدگی کے لیے متفرق درخواست دائر کی تھی۔
سابقہ اتحادی حکومت نے پرویز الہی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی خوش دامن کی گفتگو سمیت نو مبینہ آڈیوز کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں قائم آڈیو لیکس کمیشن کو پہلے ہی کام سے روک رکھا ہے۔