سفیروں کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں: مغربی ممالک جلد الیکشن چاہتے ہیں؟
سفیروں کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں: مغربی ممالک جلد الیکشن چاہتے ہیں؟
بدھ 13 ستمبر 2023 17:18
روحان احمد، اردو نیوز، اسلام آباد
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا 30 نومبر تک مکمل کرلی جائیں گی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے اب تک عام انتخابات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے جبکہ صدر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کے نام لکھے گئے ایک خط میں انتخابات کے لیے 6 نومبر کی تاریخ تجویز کردی ہے۔
پاکستان کے آئین کے مطابق ملک میں انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن میں ہونے ہوتے ہیں لیکن ڈیجیٹل مردُم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے سبب انتخابات تاخیر کا شکار ہیں۔
تقریباً دو ہفتے قبل الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کا 30 نومبر تک مکمل کرلی جائیں گی جس کے بعد کچھ سیاسی حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ شاید ملک میں انتخابات فروری یا مارچ تک منعقد ہوجائیں۔
پاکستان میں عام انتخابات پر چِھڑ جانے والی بحث میں مزید اضافہ اُس وقت دیکھنے میں آیا جب غیر ملکی سفیروں کی چیف الیکشن کمشنر سلطان راجہ سے ملاقات کی خبریں منظرِعام پر آئیں۔
بدھ کو پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے چیف الیکشن کمشنر سے ’اہم تعارفی ملاقات‘ کی اور اس کے بعد جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں انہوں نے اور سکندر سلطان راجہ نے اس پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں قانون کے مطابق آزاد اور صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں۔
یہ چیف الیکشن کمشنر کی کسی غیر ملکی سفیر سے پہلی ملاقات نہیں تھی بلکہ اس سے قبل پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم بھی سکندر سلطان راجہ سے ملے تھے۔
امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے ہونے والی ملاقات کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’امریکہ پاکستان میں صاف و شفاف انتخابات کی حمایت کرتا ہے اور جسے بھی پاکستان کے عوام منتخب کرتے ہیں اس کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کے لیے کام کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔‘
غیر ملکی سفیروں سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقاتوں پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سخت ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دفترِ خارجہ کی ان دوروں پر خاموشی باعثِ تشویش ہے۔‘
دونوں غیرملکی سفیروں کا ’صاف و شفاف انتخابات‘ پر زور یہ تاثر بھی دے رہا ہے کہ شاید انہیں پاکستان میں الیکشن کے حوالے سے کوئی خدشات ہیں۔
انڈیا اور جرمنی میں بطور ہائی کمشنر اور سفیر ذمہ داریاں نبھانے والے سابق پاکستانی سفیر عبدالباسط نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عموماً غیر ملکی سفیروں سے ایسی ملاقاتیں دفترِ خارجہ کرواتا ہے اور ایسا نہیں ہوتا کہ سفیر خود ہی چیف الیکشن کمشنر جیسے عہدیدار سے ملنے چلے جائیں۔‘
تاہم ان کے مطابق نگراں حکومت کے دوران ایسی ملاقاتیں نہیں ہوتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے نہیں یاد پڑتا کہ نگراں سیٹ اپ کے دوران کبھی غیر ملکی سفیروں نے ماضی میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں کی ہوں۔‘
عبدالباسط کہتے ہیں کہ اگر غیر ملکی سفیروں نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی درخواست کی تھی تو تب بھی الیکشن کمشن کو معذرت کرلینی چاہیے تھی کیونکہ اس سے ایک ’غیر ضروری بحث‘ کا آغاز ہوگیا ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی سفیر کے ’صاف و شفاف انتخابات‘ پر زور دینے کے حوالے سے سابق پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے اندرونی معاملات ہیں اور انہیں ہم اپنے آئین و قانون کے مطابق دیکھیں گے، غیر ملکی سفیروں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندرونی معاملات دیکھیں۔‘
ماضی میں اقوامِ متحدہ، لندن، پیرس، تہران اور برسلز سمیت دیگر اہم مقامات پر سفارتی ذمہ داریاں نبھانے والے سابق پاکستانی سفیر علی سرور نقوی کا کہنا ہے غیر ملکی سفیروں کا حکام سے ملنا ایک عام سی بات ہے لیکن یہ ساری ملاقاتیں دفترِ خارجہ طے کرواتا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اگر انتخابات پر بات ہوئی ہوگی تو دفترِ خارجہ کو پتا ہوگا۔‘ سابق سفیر نے کہا کہ ’ظاہر سی بات ہے پاکستان میں انتخابات میں اُن کی دلچسپی ہے۔‘
ان ملاقاتوں کے حوالے سے دفترِ خارجہ کی ترجمان کو سوالات بھیجے گئے لیکن ان کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
کیا واقعی مغربی ممالک میں پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے کوئی خدشات پائے جاتے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے واشنگٹن میں پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسیوں پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار عزیز یونس کا کہنا تھا کہ ’ان ملاقاتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مغرب میں پاکستان کی جمہوریت کے حوالے سے پریشانی پائی جاتی ہے۔‘
تھنک ٹینک ’اٹلانٹک کونسل‘ میں پاکستان انیشیٹو کے ڈائریکٹر عزیر یونس نے اردو نیوز کو مزید بتایا کہ ’انتخابات میں تاخیر سے قبل یہاں یہ تاثر تھا کہ واشنگٹن کو یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ پاکستان میں انتخابات وقت پر ہوں گے۔‘
ان کے مطابق جب وقت پر انتخابات کروانے کی یقین دہانی پر عمل نہیں کیا گیا تو ’سفارتی رابطے بڑھائے گئے ہیں یہ پیغام دینے کے لیے کہ امریکہ اور اس کے شراکت دار پاکستان میں انتخابی عمل کو زیادہ تاخیر کا شکار نہیں دیکھنا چاہتے۔‘