الیکشن 6 نومبر کو ہونے چاہییں، صدر علوی کا الیکشن کمیشن کو خط
الیکشن 6 نومبر کو ہونے چاہییں، صدر علوی کا الیکشن کمیشن کو خط
بدھ 13 ستمبر 2023 15:23
الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ ’سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینے کا اختیار ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چيف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام دوبارہ خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عام انتخابات 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہییں۔
خط کے متن کے مطابق ’صدر مملکت نے 9 اگست کو وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا، آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ اسمبلی میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے، تحلیل کی تاریخ سے نوے دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے۔‘
’آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہییں۔‘
خط میں لکھا گیا کہ ’آئینی ذمہ داری پورا کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تاکہ آئین اور اس کے حکم کو لاگو کرنے کا طریقہ وضع کیے جا سکے۔‘
خط کے مطابق ’چیف الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس موقف اختیار کیا کہ آئین کی سکیم اور فریم ورک کے مطابق یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے اور آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ ایک لازمی شرط ہے۔ وفاقی وزارت قانون و انصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائے کی حامل ہے۔‘
صدر نے خط میں لکھا کہ ’چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے۔ وفاق کو مضبوط بنانے، صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے فروغ اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر اتفاق ہے۔‘
’الیکشن کمیشن ذمہ دار ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے آرٹیکل 51، 218، 219، 220 اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت طے شدہ تمام آئینی اور قانونی اقدامات کی پابندی کرے۔‘
خط کے مطابق ’تمام نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت اور اس بات کے پیش نظر کہ کچھ معاملات پہلے ہی زیر سماعت ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔‘