Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن سے  پہلے کریک ڈاؤن: بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے کارکنان کو قید کی سزا

کئی مغربی حکومتوں نے جنوری کے عام انتخابات سے قبل بنگلہ دیش میں سیاسی ماحول کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش میں ایک مقامی عدالت نے جمعرات کو ملک کے صف اول کے دو انسانی حقوق کے کارکنان کو دو سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ سزائیں حکومت کی جانب سے الیکشن سے قبل جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
63 سالہ عدیل الرحمان خان اور 57 سالہ ناصر الدین ایلان کئی دہائیوں سے اودھیکر نامی انسانی حقوق کی تنظیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ تنظیم نے ہزاروں ماورائے عدالت قتل، اپوزیشن کے ارکان کی جبری گمشدگیوں اور پولیس بربریت کے دستاویزی ثبوت جمع کرنے پر کام کی ہے۔
جج ذوالفقار حیات نے عدالت میں فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں کو دو سال قید کی سزا دی جاتی ہے۔
 عدیل الرحمان خان اور ناصر الدین ایلان کے خلاف الزامات 10 سال قبل ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے بنائی گئی رپورٹ سے متعلق ہے۔
پراسکیوٹر نذرلاسلام نے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں کو غلط معلومات شائع اور پھیلا کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور ریاست کے تشخص کو خراب کرنے پر دو سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
دونوں افراد سزا سنانے کے دوران عدالت میں موجود تھے جس کے دوران کئی غیرملکی سفیر بھی موجود تھے۔

Caption

سزا سنانے کے بعد جب پولیس دونوں کو ڈھاکہ جیل لے کر جارہی تھی تو عدیل الرحمان خان نے مکا ہوا لہرایا۔
ان کے وکلا سزا کے خلاف اپیل کرنے جارہے ہیں۔
کئی مغربی حکومتوں نے جنوری کے عام انتخابات سے قبل بنگلہ دیش میں سیاسی ماحول کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
موجودہ پارلیمان حکمران جماعت کے کنٹرول میں ہے اور وہ اسے ربر سٹمپ کی طرح چلا رہی ہے۔
ملک کی صف اول کی انسانی حقوق کی ایک اور تنظیم کے سربراہ نور خان لٹن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس فیصلے سے ملک میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو خوفناک پیغام جائے گا اور یہ ان کے کام کو مزید مشکل بنادے گا۔
اودھیکر نامی تنظیم بنگلہ دیش میں 1994 سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کام کر رہی ہے۔ تنظیم نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں کے ساتھ کام کیا ہے۔
رواں مہینے کے شروع میں اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کی جانب سے انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے لیڈروں کو خوفزدہ کرنے کے لیے قانونی کارروائیوں کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی انسانی حقوق کے اداروں اور کارکنان پر حکومتی کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق آفس کے ترجمان نے کہا تھا کہ دونوں انسانی حقوق کے کارکنان کو نہ صرف دھمکایا گیا بلکہ ان کو ہراساں بھی کیا گیا ہے۔
بنگلہ دیشی حکومت نے اقوام متحدہ کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور اسے ملک کے نظام انصاف کی توہین قرار دیا تھا۔
گذشتہ سال وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت نے اودھیکر کے لائنسس کو یہ کہہ کر منسوخ کیا تھا کہ یہ ملک کے تشخص کو خراب کر رہی ہے۔ اس اقدام کی انسانی حقوق کے کارکنان  اور تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی۔
انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس کے ایلس موگوے کا کہنا ہے انسانی حقوق کے ان کارکنان کی سزائیں سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے الزامات پر مبنی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی انسانی حقوق کے اداروں اور کارکنان پر حکومتی کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی ہے۔
ورلڈ آرگنائزیشن اگینسٹ ٹارچر کے گیرالڈ سٹابراک کا کہنا ہے ’ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ جو لوگ قتل کی مذمت کرتے ہیں ان کو سزا دی جائیں بلکہ ان کو سزا دینا چاہیے جو قتل کے جرم کا ارتکاب کرتے ہیں۔‘
 

شیئر: