’جنگی جرائم‘، پیرس اولمپکس میں روسی پرچم پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر
’جنگی جرائم‘، پیرس اولمپکس میں روسی پرچم پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر
جمعرات 7 ستمبر 2023 6:04
جن روسی اتھلیٹس کو عالمی کھیل میں شامل ہونے کی اجازت ہے انہیں کچھ شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا ہے کہ ’پیرس اولمپک گیمز میں روسی پرچم ایسے وقت میں نہیں ہو سکتا جب روس جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو فرانسیسی صدر سے جب پوچھا گیا کہ پیرس میں اولمپک گیمز میں روسی ایتھلیٹس کے بغیر اپنے ملک کے پرچم کے نیوٹرل پلیئرز کے طور پر ممکنہ موجودگی پر اُن کی کیا رائے ہے تو میکخواں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ یہ اولمپک کی دنیا میں ضمیر کا فیصلہ ہے۔ یہ میزبان ریاست نہیں ہے جو فیصلہ کرے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی ( آئی او سی) کو کیا کرنا چاہیے۔‘
فرانسیسی صدر نے کھیلوں کے روزنامہ لی ایکوپ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے تھامس باخ (آئی او سی کے صدر) پر مکمل اعتماد ہے۔‘
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے روسی اور بیلاروس کے ایتھلیٹس کو کھیلوں کے مخلتف بڑے مقابلوں میں شرکت کے حوالے سے پابندیوں کا سامنا ہے۔
یوکرین میں جاری جنگ کے باوجود انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے روس کے اتحادی ملک بیلاروس کے کھلاڑیوں کو بین الاقوامی مقابلوں میں انفرادی یا نیوٹرل کے طور پر شرکت کرنے کی اجازت دینے کی سفارش کی ہے۔
جن روسی اتھلیٹس کو عالمی کھیل میں شامل ہونے کی اجازت ہے انہیں کچھ شرائط کو پورا کرنا ہوگا
ان شرائط میں ایک نیوٹرل جھنڈے تلے مقابلہ کرنا اور یہ ثابت کرنا شامل ہے کہ انہوں نے یوکرین میں جنگ کی کھل کر حمایت نہیں کی۔
فرانسیسی صدر نے کھیلوں کے روزنامے کو انٹرویو میں کہا کہ ’ظاہر ہے، پیرس کے اولمپک گیمز میں روسی جھنڈا نہیں ہو سکتا، میرے خیال میں اس پر اتفاق رائے ہے۔‘
اُنہوں نے روس کے بارے میں کہا ’ایک ایسے وقت میں جب اس نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہو، جب اس نے بچوں کو ملک بدر کیا ہو، روس کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘
’اصل سوال جس کا فیصلہ اولمپک دنیا کو کرنا ہے وہ یہ ہے کہ ان روسی ایتھلیٹس کو کیسے جگہ دی جائے جو عمر بھر اولمپکس کے لیے تیاری کرتے ہیں، اور اپنی حکومت کے عتاب کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔‘
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’یہ اصل سوال ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو ایسا فیصلہ کرنا چاہیے جو منصفانہ اور شفاف ہو اور جس کو یوکرینی سمجھ سکیں۔
فرانسیسی صدر کے مطابق ’یہی وہ توازن ہے جو ہمیں برقرار رکھنا ہے۔‘