آئندہ سال کراچی سے بھی رُوٹ ٹو مکہ پروجیکٹ شروع ہو گا: انیق احمد
آئندہ سال کراچی سے بھی رُوٹ ٹو مکہ پروجیکٹ شروع ہو گا: انیق احمد
جمعرات 21 ستمبر 2023 15:25
خالد خورشید -اردو نیوز، جدہ
انیق احمد نے کہا کہ ’سعودی وزیر سے پشاور اور کوئٹہ کو بھی پروگرام میں شامل کرنے کی درخواست کی ہے‘ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد کا کہنا ہے کہ آئندہ سال حج میں کراچی سے بھی روٹ ٹو مکہ پروگرام شروع کرنے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ لاہور کو بھی آئندہ سال پروگرام میں شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر انیق احمد نے کہا کہ ’سعودی وزیر حج سے ملاقات میں پشاور اور کوئٹہ کو بھی روٹ ٹو مکہ پروگرام میں شامل کرنے کی درخواست کی ہے جس پر کام کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعودی وزیرِ حج سے ملاقات مثبت رہی، پاکستانی عازمین کے لیے سہولتوں میں اضافے اورحج 2024 کے لیے الرلی فلائٹ شیڈول پر بھی بات ہوئی ہے۔
نگراں وفاقی وزیر کے بقول سعودی حکومت مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤس کے لیے عمارتیں یا اراضی فراہم کرے گی۔ اس مد میں 71 لاکھ ریال موجود ہیں جو معاوضے کے طور پر دیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤس دوبارہ قائم ہونے سے عازمین کو رہائش کے حوالے سے سہولت میسر آئے گی۔ سعود ی وزیر حج سے ملاقات میں یہ بھی درخواست کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی عازمین کو اولڈ منی میں جگہ دی جائے۔ عازمین کو سہولتوں کی فراہمی پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی ہے۔ آنے والا حج پاکستانی عازمین کے لیے بہت اچھا اور یاد گار ہو گا۔‘
وزارت سے جاری بیان میں کہا گیا کہ’ نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد نے ریاض میں سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ سے ملاقات اور حج انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی‘
سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ نے یقین دلایا کہ ’سعودی حکومت پاکستانی عازمین کو پہلے سے بڑھ کر تعاون پیش کرے گی‘ ۔
’حجاج کو بہترین سہولتوں کی فراہمی کے لیے متعدد نئے اقدامات اٹھائے ہیں‘۔
نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد نے ریاض میں سیکریٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹر عبدالکریم العیسی سے ملاقات کی۔ رابطہ عالم اسلامی کے پلیٹ فارم سے اُمت مسلمہ کے مسائل کے حل، تعاون کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔
انیق احمد نے کہا کہ’ وقت کا تقاضا ہے کہ اُمت کے تصور کو بحال کیا جائے۔ جدید علوم کا حصول دینی ضروت ہے۔ آج کے جدید مسائل میں اسلاموفوبیا، موسمیاتی تبدیلی، الحاد کا بڑھتا ہوا طوفان ہے۔‘
انہوں نے غیر مسلموں کے ساتھ مکالمے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ تہذیبوں کی جنگ نہیں بلکہ ایک دوسرے سے ناواقفیت کی جنگ ہے۔ ہمارا دین انسانیت اور اس کی خدمت کی بات کرتا ہے۔ ہم حکومتوں اور مذہبی رہنماوں کی سطح پر مکالمے کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے رابطہ عالم اسلامی کے تعاون سے پاکستان میں سیرت میوزیم کا قیام خوش آئند قرار دیا۔
سیکریٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹرعبدالکریم العیسی نے اس موقع پر کہا کہ ’پاکستان عالمِ اسلام کا اہم ترین ملک ہے۔ پاکستان پر جب بھی نظر ڈالتے ہیں ہماری قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تصوّر اُمت کے حوالے سے عالمِ اسلام میں پاکستان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔‘
انہوں نے نومبر میں دورہ پاکستان کے موقع پر سیرت میوزیم کا سنگ بنیاد رکھنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔