Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیجی ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے متعدد معاہدے کریں گے: نگراں وزیر خارجہ

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ’ہم توقع کر رہے ہیں کہ جی سی سی ممالک کے نمائندے اس مہینے پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والے جی سی سی ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ’متعدد ایم او یوز اور معاہدوں‘ پر دستخط کرے گا۔
عرب نیوز کے مطابق جون میں پاکستان نے ایک خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی تاکہ غیر ملکی فنڈنگ ​​کو راغب کیا جا سکے، خاص طور پر جی سی سی ممالک سے زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار اور توانائی میں سرمایہ کاری شامل ہے۔ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے ساتھ اور اپنے تجارتی خسارے کو پورا کرنے اور موجودہ مالی سال میں اپنے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ درکار ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اگلے پانچ سالوں میں پاکستان میں کان کنی، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کریں گے۔
جلیل عباس جیلانی نے ترکیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم توقع کر رہے ہیں کہ جی سی سی ممالک کے نمائندے اس مہینے پاکستان کا دورہ کریں گے جن میں سعودی عرب اور یو اے ای سمیت دوسرے ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک کے ساتھ متعدد ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔‘
’یہ یقینی طور پر پاکستان اور جی سی سی ممالک کے درمیان ایک عظیم شراکت داری ثابت ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور دیگر جی سی سی ممالک پاکستان کے عظیم شراکت دار ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہمارا جی سی سی ممالک کے ساتھ بہت مضبوط سیاسی تعاون ہے۔ اس تعاون کی کئی تہیں ہیں جس میں اقتصادی، عوام سے عوام کا رابطہ اور دفاعی تعاون شامل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی پانچ بڑے شعبوں زراعت، آئی ٹی، کان کنی، معدنیات اور توانائی پر توجہ مرکوز کرے گا۔
نگراں وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’توانائی، کان کنی اور معدنیات میں سرمایہ کاری کے لیے جی سی سی ممالک کی طرف سے دلچسپی کا اظہار کیا جا چکا ہے۔‘
جولائی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے منظور شدہ تین ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نگراں حکومت کے تحت معاشی بحالی کے لیے ایک مشکل راستے پر گامزن ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اس سٹینڈ بائی معاہدے نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔
گذشتہ ماہ بیرک گولڈ کارپوریشن نے کہا کہ وہ پاکستان کی ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان میں سعودی عرب کے دولت فنڈ کو شراکت دار کے طور پر شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔
رواں ماہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ پاکستان کے غیر استعمال شدہ معدنی ذخائر کی قیمت تقریباً 6 کھرب امریکی ڈالر ہے۔

شیئر: