Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی سی سی اور وسطی ایشیائی ممالک کے مشترکہ تعاون کے خواہاں ہیں: ولی عہد

سعودی عرب کے شہر جدہ میں بدھ کو خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اور وسطی ایشیائی ممالک کا سربراہی اجلاس ہوا ہے۔
الاخباریہ اور ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے وسطی ایشیائی ممالک، خلیج تعاون کونسل کے رہنماؤں اور وفود کے سربراہوں کا خیرمقدم کیا۔
کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الصباح، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد، متحدہ امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد، شاہ بحرین کے خصوصی نمائندے شیخ ناصر بن حمد، عمان کے سلطان کے خصوصی نمائندے اسعد بن طارق اور دیگر رہنما سعودی عرب پہنچے۔
وسطی ایشیائی ممالک میں قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے صدور اجلاس میں شریک ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سربراہی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ’ سعودی عرب تمام شعبوں میں مشترکہ تعاون کے تمام دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے جی سی سی اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں خطے میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے جی سی سی اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے تمام کوششوں کی ضرورت ہے۔‘
سعودی ولی عہد نے کہا کہ’ ہر ملک کی خودمختاری، آزادی اور اس کی اقدار کا احترام ضروری ہے۔ ان کے اندرونی امور میں مداخلت سے گریز کرنا ہوگا۔ 
’ہر اس چیز کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں جو انرجی سیکیورٹی اور بین الاقوامی غذائی سپلائی چین کو متاثر کرتی ہے۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’وہ خلیج تعاون کونسل اور وسطی ایشیا کے ممالک کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل پر مبارک باد دیتے ہیں۔ ایکسپو 2030 کی ریاض میں میزبانی سے متعلق سعودی درخواست کی حمایت پر وسطی ایشیائی ممالک کے شکر گزار ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ’ عظیم الشان ورثے کے مالک ہیں۔ ہمیں خطے کے امن کے لیے تعاون کرنا چاہئے‘۔ 
ان کا کہنا تھا کہ’ وسطی ایشیا اور خلیج کے ممالک کی قومی پیداوار کا حجم 2.3 ٹریلین ڈالر ہے۔  اقتصادی ترقی، افرادی قوت اور تاریخی ورثے کے مالک ہیں۔ جدہ کانفرنس اس تناظر میں عروج کا سفر طے کرنے کے لیے ہورہی ہے‘۔ 

ترکمانستان کے صدر نےمشترکہ ایوان تجارت کے قیام کی تجویز دی ہے( فوٹو: ایس پی اے)

کویتی ولی عہد نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’یہ کانفرنس وسطی ایشیا اور جی سی سی ممالک کے تعلقات کے سفر میں بڑا اضافہ ہے‘۔
’ہم چاہتے ہیں کہ یہ کانفرنس شریک ممالک کے درمیان سٹراٹیجک شراکت کے استحکام کا باعث بنے‘۔ 
کرغیزستان کے صدر نے کہا کہ’ جدہ کانفرنس ممالک کے درمیان تعاون اور تعلقات کے استحکام کے سفر میں اہم موڑ ثابت ہوگی۔
کرغیز صدر نے کہا کہ’ جغرافیائی فاصلوں کے باوجود جی سی سی اور وسطی ایشیائی ممالک مذہبی اور تاریخی رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں‘۔ 
قازقستان کے صدر نے کہا کہ ’سربراہ کانرنس میں شریک ممالک کو اقتصادی و سرمایہ کاری تعاون  کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا۔ قازقستان جی سی سی ممالک کے لیے  برآمدات میں 350 ملین ڈالر تک اضافے کا ہدف رکھے ہوئے ہے‘۔ 
تاجکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ’ سٹراٹیجک مکالمے کے حامی ہیں۔ وسطی ایشیا کے ممالک میں سرمایہ کاری فنڈ قائم کرنے کی تجویز دی ہے‘۔ 
سلطان عمان کے نمائندے اسعد بن طارق نے کہا کہ ’چاہتے ہیں کہ سربراہ کانفرنس شریک ممالک کے درمیان تعلقات کے استحکام کے نئے سفر کا نکتہ آغاز بنے‘۔ 
ترکمانستان کے صدر نے خطے میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے شراکت کے استحکام کی ضرورت کے حوالے سے کہا کہ’ دنیا بھر کو درپیش چیلنجوں اور خطرات کے ماحول میں مضبوط  شراکت اور بھی زیادہ ضروری ہے‘۔ 
ترکمانستان کے صدر نے اقتصادی شراکت کا استحکام کے لیے مشترکہ ایوان تجارت کے قیام کی تجویز دی۔ 
ازبک صدر نے کہا کہ ’ معیشت اور مصنوعی ذہانت سمیت مختلف شعبوں میں خلیج کے عرب ممالک کے ساتھ طویل المیعاد شراکت کے خواہشمند ہیں‘۔ 
 بحرین کے شاہ حمد کے نمائندے شیخ ناصر بن حمد الخلیفہ نے جی سی سی ممالک کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کو بڑھانے اور دوسرے ممالک کے ساتھ دوستی اور مشترکہ تعاون کو مستحکم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب کے فعال کردار کی تعریف کی۔

شیئر: