اسرائیل کے غزہ اور مغربی کنارے پر فضائی حملے، دو فلسطینی ہلاک
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی فائرنگ سے تین فلسطینی زخمی ہوئے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی فوج نے فلسطین میں غزہ کی پٹی پر ڈرون حملہ کیا ہے جبکہ مغربی کنارے میں علی الصبح کیے گئے فضائی حملے میں دو فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو دونوں اطراف کے ذرائع نے بتایا کہ یہ حملہ پرتشدد احتجاج کے بعد کیا گیا جس میں اسرائیلی فائرنگ سے تین فلسطینی زخمی ہو گئے تھے۔
شام کے وقت کیے گئے اس حملے میں اسرائیلی فوج کے دعوے کے مطابق حماس کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا جب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں داخلے کے راستے ’اریز کراسنگ‘ کو بند کرنے کے بعد یہاں روزانہ احتجاج ہو رہا ہے۔
اسرائیل کی فوج کے بیان کے مطابق ڈرون نے ’دہشت گرد تنظیم حماس کی فوجی پوسٹ کو نشانہ بنایا جو اُس علاقے سے ملحق ہے جہاں پُرتشدد احتجاج ہو رہا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے سے پہلے سرحدی علاقے میں ’اسرائیلی فوج پر فائرنگ کی گئی تھی۔‘ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس میں کوئی زخمی یا ہلاک ہوا۔
ایک فلسطینی سیکیورٹی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایک اسرائیلی طیارے نے غزہ شہر کے مشرق میں حماس کی نگرانی کے مقام کو نشانہ بنایا۔‘ تاہم انہوں نے کسی جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا۔
علاقے میں موجود اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق احتجاج کے پہلے دن فلسطینی مظاہرین کا سرحدی باڑ کے ساتھ تعینات اسرائیلی فوجیوں سے مقابلہ ہوا۔
مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگائی اور اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی فائرنگ سے تین فلسطینی زخمی ہوئے۔
سنہ 2007 کے انتخابات میں حماس کی کامیابی کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی فضائی، زمینی اور سمندری ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
ایریز کراسنگ کی بندش سے غزہ کے ہزاروں فلسطینی کارکنوں کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے جس کی ایک اسرائیلی این جی او گیشا نے مذمت کرتے ہوئے اسے ’اجتماعی سزا‘ قرار دیا ہے۔
غزہ کے فلسطینی شہریوں کو اسرائیل میں کام کے پرمٹ جاری کرنے والے محکمے نے کہا ہے کہ تقریبا 18 ہزار 500 افراد اریز کراسنگ سے کام کے لیے آتے جاتے ہیں۔
غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 13 ستمبر سے سرحد پر تشدد کے دوران چھ فلسطینی ہلاک اور تقریباً 100 زخمی ہو چکے ہیں۔