Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے چار بادشاہوں کے مترجم منصور الخریجی

 شاہی پروٹوکول کے سربراہ کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیے ( فائل فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے بادشاہوں کے مترجم  منصور الخریجی کا 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق منصورالخریجی 1935 کے دوران شام کے القریتین شہر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہوگیا تھا۔ ماموں محمد المعجل نے ان کی پرورش کی۔ چھ بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھے۔ 
 پرائمری سکول کی تعلیم شام میں مکمل کی پھر وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مدینہ منورہ منتقل ہوئے جہاں ان کے چچا آل الخریجی رہائش پذیر تھے۔ 
منصورالخریجی نے ثانوی سکول کی تعلیم مدینہ منورہ میں حاصل کی۔ وہاں سے وہ ’تحضیر البعثات‘ سکول میں تعلیم حاصل کرنے مکہ  مکرمہ منتقل ہوگئے۔ یہ وہ سکول  تھا جہاں سرکاری سکالر شپ پر تعلیم  کے خواہش مند طلبہ کو تیار کیا جاتا تھا اور انہیں سکالر شپ پر بیرون مملکت بھیجا جاتا تھا۔ 
منصورالخریجی 1954 میں سکالر شپ  پر مصر گئے جہاں انہوں نے انگلش لٹریچر میں گریجویشن کیا۔ 
بعد ازاں سعودی وزارت المعارف ’تعلیم‘ میں انگلش کے انسپکٹر کے طور پر چوتھے گریڈ پر کام کیا پھر کنگ سعود یونیورسٹی  کی آرٹس فیکلٹی میں لیکچرار رہے۔ 
 کنگ سعود یونیورسٹی کے انگلش سیکشن میں معاون پروفیسر کی حیثیت سے  بھی کام کیا۔
  1968 میں انہیں ایوان شاہی  میں مترجم کے طور پر منتخب کیا گیا جہاں انہوں نے شاہ فیصل، شاہ خالد، شاہ فہد اور ان کے بعد شاہ عبداللہ کے مترجم کی حیثیت سے کام کیا۔ 

منصور الخریجی تقریبا ربع صدی تک شاہ فیصل کے ساتھ رہے (فائل فوٹو: العربیہ)

ایوان شاہی میں ترقی کی منزلیں طے کرتے رہے۔ وہ  شاہی پروٹوکول کے سربراہ بنادیے گئے۔ اس عہدے پر وہ  2005 تک کام کرتے رہے۔ 
منصور الخریجی  شاہ فیصل کے ایک طویل اور اہم  بیرونی دورے میں ان کے ہمراہ رہے۔ یہ وہ دورہ ہے جب شاہ فیصل تہران مشرق وسطی کے دارالحکومتوں سے ہوتے ہوئے واشنگٹن اور پیرس بھی گئے تھے۔ 
 افریقہ کے مسلم ممالک کے دورے میں بھی شاہ فیصل کے ساتھ رہے۔ 
شاہ فیصل کی وفات کے بعد الخریجی نے شاہ خالد اور پھر شاہ فہد کے مترجم کے طور پر کام کیا۔ وہ تقریبا ربع صدی تک شاہ فیصل کے ساتھ  رہے۔
منصورالخریجی متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ سوانح حیات پر جو کتاب لکھی جوبڑی مقبول ہوئی۔ اس کا نام ’وہ باتیں  جو عہدے نے نہیں بتائیں ... میری زندگی کے چند ورق‘ ہے۔ 

شیئر: