انڈیا اینٹی منی لانڈرنگ قوانین سے ناقدین کو خاموش کرا رہا ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق انڈیا فیٹف کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ انڈیا سماجی گروپس اور ناقدین کو دبانے کے لیے منی لانڈرنگ کے بین الاقوامی قوانین کو آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی سفارشات کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیر منافع بخش سیکٹر کو دبانے کے لیے ڈریکونیئن قوانین بنانے جا رہے ہیں اور تنظیموں کی فنڈنگ روکی جا رہی ہے۔
سماجی تنظیمیں اور میڈیا کے ادارے بہت عرصے سے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے ہراسانی کی شکایت کر رہے ہیں تاہم بھارتیا جنتا پارتی ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔
39 ممالک کی تنظیم فیٹف کا انڈیا سال 2010 سے رکن ہے جو عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھاتی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا کے چیئرمین آکر پٹیل نے جاری بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے مقابلے کی آڑ میں انڈین حکومت نے فیٹف کی سفارشات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ناقدین کو نشانہ بنایا اور ان کی آواز کو دبایا۔
بیان کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں انڈین حکومت 20 ہزار 600 سے زائد غیر سرکاری تنظیموں کا لائسنس منسوخ کر چکی ہے جن میں سے تقریباً 6 ہزار لائسنس 2022 سے منسوخ ہوئے۔
سال 2020 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے کے بعد اسے انڈیا میں اپنا آپریشن بند کرنا پڑا تھا۔
انڈین حکومت نے اپنے دفاع میں ایمنسٹی انٹرنیشنل پر الزام عائد کیا تھا کہ تنظیم کے برطانوی دفتر سے انڈیا کو ’غیرقانونی طریقوں‘ سے بڑی مقدار میں رقم بھجوائی ہے۔
انڈین حکومت پر تنقید کرنے والے صحافی بھی حکومت کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت کرتے آئے ہیں، بالخصوص سوشل میڈیا پر جہاں نریندر مودی کی جماعت اور ان کے حامیوں کی بھاری اکثریت دفاع کرنے کے لیے موجود رہتی ہے۔