Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نو مئی کا مقصد جنرل عاصم منیر کو ہٹانا تھا: عثمان ڈار

عثمان ڈار نے کہا کہ ’میں نے تحریک انصاف اور سیاست کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں دو گروپ تھے۔ ایک گروپ مفاہمت چاہتا تھا، جبکہ دوسرا گروپ ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکراؤ چاہتا تھا اور عمران خان اس گروپ کی حمایت کرتے تھے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’آن دی فرنٹ ود کامران شاہد‘ میں عثمان ڈار سے پوچھا گیا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا مقصد کیا تھا تو عثمان ڈار نے کہا کہ ’میرے خیال میں مقصد یہی تھا کہ شاید فوج کے اندر ہی تبدیلی آ جائے۔ پریشر آ جائے۔‘
ان سے پھر سوال کیا گیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جنرل عاصم منیر پر فوج کے اندر سے دباؤ آ جائے اور انہیں ہٹنا پڑ جائے؟ عثمان ڈار نے کہا کہ ’آخرکار اس سے (دباؤ سے) جنرل عاصم منیر کو ہٹانا ہی تھا اگر پوری فوج کے اندر سے پریشر بن جاتا، لیکن لوگ ہی کہیں پانچ ہزار آئے اور کہیں دس ہزار۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نو مئی کا واقعہ ایک دن میں رونما نہیں ہوا۔ تحریک انصاف میں دو گروپ تھے۔ ایک گروپ ٹکراؤ کی سیاست پر یقین کرتا تھا اور عمران خان اس سوچ کی حمایت کرتے تھے۔ دوسرا وہ مائنڈ سیٹ تھا جو مفاہمت کی بات کرتا تھا۔‘
ان کے مطابق ’میٹنگز میں ٹکراؤ پر یقین رکھنے والا گروپ اس حد تک بات کرتا تھا کہ دباؤ میں لانے کے لیے اگر ہمیں ریاستی اداروں پر حملہ بھی کرنا پڑے تو اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ وہ سمجھتے تھے کہ شاید اس طرح ہم کچھ مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ عثمان ڈار چند ہفتوں سے منظر عام سے غائب تھے اور تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ تاہم عثمان ڈار نے کہا کہ وہ خود روپوش ہوئے تھے۔
عثمان ڈار نے کہا کہ ’میں نے تحریک انصاف اور سیاست کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری سے بچانے کے لیے ورکرز کی ذہن سازی کی گئی۔ یہ تسلسل شروع ہوا اور اس ٹکراؤ چاہنے والے گروپ کا بیانیہ حاوی ہو گیا۔ عمران خان بھی اس کی حمایت کرتے تھے۔‘
’عمران خان کی گرفتاری کو روکنے کے لیے ورکرز کو زمان پارک بلایا جاتا تھا۔ مراد سعید، اعظم سواتی اور اس طرح کے لوگ ٹکراؤ چاہتے تھے۔ ورکرز ہیومن شیلڈ کے طور زمان پارک میں تھے۔ ورکرز کی ذہن سازی ایسی ہو گئی کہ ہم نے عمران خان کو گرفتار نہیں ہونے دینا۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہاں، لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنا تھا۔ شاید عمران خان کو فوج کے اندر سے بھی انفارمیشن تھی کہ لانگ مارچ کرنے سے جنرل عاصم منیر نہیں تعینات ہوں گے۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے عثمان ڈار کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’دو ہفتوں سے لاپتہ اور تشدد زدہ شخص کا سکرپٹڈ انٹرویو ٹی وی پر نشر کرنا پاگل پن ہے۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ عثمان ڈار کس اذیت سے گزرے ہوں گے۔ کیا ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس طرح عوام کو بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔‘

شیئر: