عمران خان کی 9 فوجداری مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں بحال
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عمران خان کی درخواستیں منظور کر لیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نو فوجداری مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں بحال کردی ہیں۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ سے عدم پیروی کی بنیاد پر ضمانتیں خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
پیر کو چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواستیں منظور کر لیں۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان نو مقدمات میں عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جا سکے گا۔ ان مقدمات میں چھ مقدمات سیشن کورٹ جبکہ تین مقدمات انسداد دہشت گردی عدالت دوبارہ سن کر میرٹ پر فیصلہ کرے گی۔
ان کیسز میں نو مئی کے تین مقدمات، اسلام آباد میں احتجاج کے تین مقدمات، توشہ خانہ جعل سازی، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور اقدام قتل کا مقدمہ شامل ہے۔
سیشن کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیروی پر ضمانتیں خارج کی تھیں۔
دوسری جانب عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بی نے جیل میں عمران کی سیکورٹی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ’خدشہ ہے کہ میرے شوہر کو جیل میں کھانے کے ذریعے زہر دیا جا سکتا ہے۔ ماضی میں قیدیوں کو دی گئی سہولت کے برعکس چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کے کھانے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جیل میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق عدالتی حکم پر عمل درآمد کرایا جائے۔ ’ذمہ دار میڈیکل افسر کے ذریعے خالص خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں واک اور ایکسرسائز کی سہولت فراہم کی جائے۔‘
سائفر کیس: عمران خان کو چار اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کے مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چار اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا چالان جمع ہونے کے بعد نوٹس جاری کر دیے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر کارروائی ان کیمرہ کرنے کی ایف آئی اے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’یہ فیصلہ کرنا ہے کہ سماعت اِن کیمرہ ہو گی یا اوپن کورٹ میں۔‘
سپیشل پراسکیوٹر شاہ خاور نے عدالت سے کہا کہ درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران کچھ اہم دستاویزات اور بیانات عدالت کے روبرو رکھنے ہیں۔
سپیشل پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’کچھ ملکوں کے بیانات ریکارڈ پر لانے ہیں اگر یہ کارروائی پبلک ہو گی تو کچھ ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔‘
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’میں نے آج تک ان کیمرہ کی درخواست منظور نہیں کی لیکن آپ دلائل دیں۔‘
چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس دستاویز کو ڈی کوڈ کون کرے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سائفر کے کوڈ آف کنڈکٹ سے متعلق آگاہ کیا۔
سپیشل پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’سائفر ایک خفیہ دستاویزات ہے جسے ہر صورت خفیہ رکھا جاتا ہے۔‘