’ہندوتوا نظریات کے پیروکار‘، پاکستان کی آدتیہ ناتھ کے سندھ پر بیان کی مذمت
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ ’اگر رام کی جنم بھومی پانچ سو برس بعد واپس لی جا سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم سندھو کو واپس نہ لے سکیں۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان نے انڈین ریاست اُترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ’سندھو‘ (سندھ) واپس لینے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ’متعصب ہندتوا نظریات کے پیروکار‘ ہیں۔
پیر کو اُترپردیش کے وزیراعلیٰ کے بیان پر ردعمل دیتے ہیں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ ملک نے کہا کہ ’ہم اُترپردیش کے وزیراعلیٰ کے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیان کی مذمت کرتے ہیں۔‘
واضح رہے لکھنؤ میں ایک تقریر کے دوران یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ اگر شری رام کی جنم بھومی پانچ سو برس بعد واپس لی جا سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ انڈیا ’سندھو‘ (پاکستان کا صوبہ سندھ) کو واپس نہ لے سکے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق اتر پردیش حکومت کی جانب سے جاری ہونے بیان کے مطابق آدتیہ ناتھ نے اتوار کو دو روزہ قومی سندھی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایودھیا میں پانچ سو برس بعد شری رام کا ایک بڑا مندر بن رہا ہے۔ جنوری میں وزیراعظم رام للا کو دوبارہ اپنے مندر میں بٹھائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر رام کی جنم بھومی پانچ سو برس بعد واپس لی جا سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم سندھو کو واپس نہ لے سکیں۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ نے اُترپردیش کے وزیراعلیٰ کے بیان پر کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی نے پاکستان کے ایک حصے کے لیے ’رام جنم بھومی‘ کی مثال کا استعمال کیا۔
’تاریخ گواہ ہے کہ ہندو انتہاپسندوں کے جتھوں نے 6 دسمبر 1992 کو تاریخی بابری مسجد کو مسمار کیا تھا تاکہ آیودھیا میں جس جگہ پر شری رام کے مقام پیدائش کا دعویٰ ہے اُسے واپس لیا جا سکے۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان ان کے ’توسیع پسند‘ ذہن کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد ’انڈیا میں موجود مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے کلچر کو بھی مسخ کرنا ہے۔‘