لیڈ ایسڈ بیٹریاں ایک روایتی قسم کی ریچارج ایبل بیٹریاں ہیں جو بنیادی طور پر لیڈ (سِیسہ) اور سلفیورک ایسڈ کے الیکٹرولائٹ پر مشتمل ہوتی ہیں۔
یہ بیٹریاں توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے الیکٹرو کیمیکل ری ایکشن کا استعمال کرتی ہیں اور اپنی پائیداری، کم لاگت اور زیادہ کرنٹ فراہم کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی وسیع پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیو ایشن (کراچی) نے لیڈ ایسڈ بیٹریز کی درآمد پر نئی کسٹمز ویلیو مقرر کی ہے جو درآمدات پر ڈیوٹی اور ٹیکس کے تعین کے لیے استعمال ہو گی۔
ماہرین کے خیال میں لیڈ ایسڈ بیٹریوں کی نئی مقرر کردہ کسٹمز ویلیو کے اثرات کئی پہلوؤں سے مرتب ہو سکتے ہیں جن میں قیمتوں میں اضافہ، درآمدات پر اثر اور مقامی مارکیٹ پر دباؤ وغیرہ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ہوائی فائرنگ سے چھتوں پر لگے سولر پینل کیسے متاثر ہو رہے ہیں؟Node ID: 887607
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیو ایشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق آٹوموٹیو لیڈ ایسڈ بیٹریوں کے لیے چین، ویتنام، سری لنکا، تائیوان اور ملائیشیا سے درآمد شدہ بیٹریوں کی قیمت دو اعشاریہ 20 ڈالر فی کلوگرام جبکہ کوریا اور تھائی لینڈ سے درآمد شدہ بیٹریوں کی قیمت دو اعشاریہ 40 ڈالر فی کلوگرام مقرر کی گئی ہے۔
اسی طرح ٹیلی فون ایکسچینج میں استعمال ہونے والی دو وولٹ تک کی وی آر ایل اے بیٹریوں کے لیے چین، ویتنام، سری لنکا، تائیوان اور ملائیشیا سے درآمد کی گئی بیٹریوں کی قیمت دو اعشاریہ 10 ڈالر فی کلوگرام جبکہ کوریا اور تھائی لینڈ کے لیے دو اعشاریہ 40 ڈالر فی کلوگرام طے کی گئی ہے۔
نوٹیفیشکن میں بتایا گیا ہے کہ سولر بینک میں استعمال ہونے والی دو وولٹ تک کی وی آر ایل اے بیٹریوں کی قیمت چین، ویتنام، سری لنکا، تائیوان اور ملائیشیا کے لیے چار ڈالر فی کلوگرام اور کوریا و تھائی لینڈ کے لیے چار اعشاریہ پانچ ڈالر فی کلوگرام مقرر کی گئی ہے۔

یو پی ایس اور عام استعمال کی وی آر ایل اے بیٹریوں (دو وولٹ سے زیادہ) کے لیے چین، ویتنام، سری لنکا، تائیوان اور ملائیشیا سے درآمد ہونے والی بیٹریوں کی قیمت دو اعشاریہ 10 ڈالر فی کلوگرام جبکہ کوریا اور تھائی لینڈ کے لیے دواعشاریہ 40 ڈالر فی کلوگرام مقرر کی گئی ہے۔
کسٹمز حکام کے نوٹیفیشکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ تمام ویلیوز سی اینڈ ایف (کاسٹ اینڈ فریٹ) بنیاد پر طے کی گئی ہیں اور اگر کسی درآمد شدہ مال کی اصل قیمت ان مقررہ قیمتوں سے زیادہ ہو تو وہی قیمت شمار کی جائے گی۔
قیمتوں میں اضافہ، کیسے ہو سکتا ہے؟
پاکستان میں بیٹریوں کے کاروبار سے منسلک تاجر خرم جہانگیر کے خیال میں ’چونکہ نئی ویلیو ایشن میں بیٹریوں کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں، اس سے درآمد کنندگان کو زیادہ ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کرنا ہوں گے، جس کا اثر بیٹریوں کی مجموعی قیمت پر پڑے گا۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ زیادہ قیمتوں کے باعث درآمد کنندگان کے لیے بیرون ملک سے بیٹریز منگوانا مہنگا ہو سکتا ہے، جس سے درآمدات میں کمی آسکتی ہے اور سمگلنگ میں اضافے کا خدشہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اگر درآمد شدہ بیٹریاں مہنگی ہو جاتی ہیں، تو مقامی طور پر تیار شدہ بیٹریوں کی مانگ بڑھ سکتی ہے۔ تاہم اگر مقامی صنعت اس اضافی طلب کو پورا کرنے کے قابل نہ ہوئی، تو مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
اُنہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بیٹریاں عام طور پر گاڑیوں، یو پی ایس، سولر سسٹمز اور صنعتی استعمال کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ قیمتوں میں اضافے سے عام صارفین اور کاروباری اداروں کو زیادہ ادائیگی کرنی پڑ سکتی ہے، جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

‘اگر قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، تو صارفین متبادل توانائی کے ذرائع جیسے لیتھیئم آئن بیٹریز یا دیگر ٹیکنالوجیز کی طرف منتقل ہونے پر غور کر سکتے ہیں، جو طویل مدت میں لیڈ ایسڈ بیٹریوں کی طلب کو متاثر کر سکتا ہے۔’
پاکستان میں کونسی بیٹریاں بیرون ملک سے منگوائی جاتی ہیں؟
پاکستان میں عام طور پر مختلف اقسام کی لیڈ ایسڈ بیٹریاں بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں ان میں آٹوموٹیو یعنی کار، موٹر سائیکل، ٹرک اور بس کے لیے استعمال ہونے والی بیٹریاں ہیں جو زیادہ تر زیادہ تر چین، کوریا، تھائی لینڈ، ویتنام، اور ملائیشیا سے درآمد کی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان میں یو پی ایس، ٹیلی کمیونیکیشن سسٹمز، اور ڈیٹا سینٹرز کے لیے استعمال ہونے والی وی آر ایل اے بیٹریاں چین، کوریا اور تھائی لینڈ سے درآمد کی جاتی ہیں۔
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ پاکستان میں سولر انرجی سسٹمز میں استعمال ہونے والی بیٹریاں، خاص طور پر Gel اور AGM بیٹریاں بھی چین، ویتنام، اور کوریا سے منگوائی جاتی ہیں کیونکہ یہ ممالک بڑے پیمانے پر سولر انرجی کے لیے بیٹریاں تیار کرتے ہیں جبکہ گھریلو اور صنعتی یو پی ایس کے لیے استعمال ہونے والی بیٹریاں بھی زیادہ تر چین، کوریا اور تھائی لینڈ سے آتی ہیں۔