Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، نیتن یاہو کی حماس کی ’بربریت‘ کی مذمت

اسرائیل کو کئی محاذوں سے جنگ کے خطرے کا سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی غزہ میں حماس کے اہداف پر گولہ باری جاری ہے جس کے باعث پورے شہر میں ملبے کے ڈھیر پڑے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ ’1200 لاشیں دریافت ہوئی ہیں، جن میں زیادہ تر غیر مسلح شہریوں کی ہیں۔‘ دوسری جانب غزہ کے حکام نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے اپنی جوابی کارروائی میں غزہ کے ارد گرد فوج، ٹینک اور دیگر بھاری ہتھیار جمع کیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ "ایسی وحشیانہ کارروائی ہم نے ہولوکاسٹ کے بعد نہیں دیکھی۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کو مزید جنگی اور فوجی سازوسامان بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔
حماس کے ہاتھوں غزہ میں کم از کم 150 اسرائیلی اور غیرملکی یرغمالیوں کی قسمت کے بارے میں اسرائیل میں تشویش پائی جاتی ہے۔
عسکریت پسند گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ چار یرغمالی اسرائیلی حملوں میں مارے گئے ہیں اور انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل کی طرف سے پیشگی انتباہ کے بغیر شہری اہداف پر بمباری کی گئی تو وہ دیگر یرغمالیوں کو ہلاک کر دیں گے۔
جنگ زدہ غزہ میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران پر تشویش بڑھ گئی ہے، جہاں اسرائیل نے ایک ہزار سے زائد عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے اور 23 لاکھ لوگوں کے لیے پانی، خوراک اور توانائی کی فراہمی بند کر کے مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک امدادی ایجنسی نے بتایا کہ غزہ کے دو لاکھ 60 ہزار سے زیادہ باشندوں کو اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا گیا ہے، جبکہ یورپی یونین نے جنگ سے متاثرہ شہریوں کے لیے محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کے لیے تیار ہے، لیکن پڑوسی ممالک لبنان اور شام میں عسکریت پسند گروپوں کے راکٹ حملوں کی زد میں آنے کے بعد اسے کئی محاذوں سے جنگ کے خطرے کا سامنا ہے۔
اسرائیل نے بدھ کو ایک بار پھر جنوبی لبنان میں اہداف کو نشانہ بنایا، یہ علاقہ حزب اللہ کے زیر کنٹرول ہے، جو اسرائیل کے قدیم دشمن ایران کے اتحادی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اب ماضی کی طرح حماس کو پسپا کرنے کے لیے نہیں بلکہ اسے تباہ کرنے کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔
اسرائیلی تھنک ٹینک، انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی سٹڈیز کے ایک سینیئر فیلو کوبی مائیکل کہتے ہیں کہ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں کا مقصد ’حماس کی عسکری صلاحیت کو ختم اور تباہ کرنا ہے۔
تاہم غزہ کے فلسطینی اسرائیلی فوج کے غصے کو اجتماعی سزا کے طور پر دیکھتے ہیں۔

شیئر: