حماس کی تباہی کے بعد غزہ پر قبضے کا منصوبہ نہیں ہے: اسرائیلی وزیر دفاع
حماس کی تباہی کے بعد غزہ پر قبضے کا منصوبہ نہیں ہے: اسرائیلی وزیر دفاع
جمعہ 20 اکتوبر 2023 17:00
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں تین ہزار 785 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند گروپ کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر قبضے کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی اسرائیلی رہنما نے غزہ کے لیے اپنے طویل مدتی منصوبوں پر بات کی۔
یوو گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیل کو توقع ہے کہ حماس کے ساتھ اس کی جنگ کے تین مراحل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پہلے غزہ میں گروپ پر فضائی اور زمینی حملے کرے گا، پھر وہ مزاحمت والے مقامات کو ختم کرے گا اور آخرکار غزہ کی پٹی میں اپنی ذمہ داری ختم کر دے گا۔
اسرائیل نے جمعہ کی صبح غزہ کی پٹی پر بمباری کی اور ان علاقوں کو نشانہ بنایا جہاں فلسطینیوں کو تحفظ حاصل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ اس نے لبنان کی سرحد کے قریب ایک بڑے اسرائیلی قصبے کو خالی کرنا شروع کر دیا ہے جو کہ غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کی تازہ ترین علامت ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں نے علاقے کے جنوب میں واقع قصبے خان یونس میں شدید فضائی حملوں کی اطلاع دی۔ مردوں، عورتوں اور بچوں کو لے جانے والی ایمبولینسیں مقامی نصر ہسپتال پہنچیں۔ غزہ کا دوسرا سب سے بڑا ہسپتال پہلے ہی مریضوں اور پناہ کے متلاشی لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ میں حماس سے منسلک 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ایک سرنگ اور اسلحہ ڈپو شامل ہیں۔
جمعرات کو اسرائیلی وزیر دفاع نے زمینی دستوں کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ کو ’اندر سے‘ دیکھنے کے لیے تیار رہیں، جس کا مقصد غزہ کے عسکریت پسند گروپ حماس کو اسرائیل میں خونریزی کے تقریباً دو ہفتے بعد کُچلنا تھا۔ حکام نے اس طرح کے آپریشن کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا ہے۔
غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بہت سے افراد نے بحیرہ روم کے قریب شمالی حصے کو خالی کرنے کے اسرائیل کے احکامات پر عمل کیا۔ اگرچہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے رواں ہفتے کے اوائل میں جنوبی غزہ کے علاقوں کو ’محفوظ زون‘ قرار دیا تھا، لیکن اسرائیلی فوج کے ترجمان نیر دینار نے جمعہ کو کہا کہ ’کوئی محفوظ علاقے نہیں ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ جو فلسطینی شمال سے بھاگ گئے تھے وہ واپس جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے کہا ہے کہ ’فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ جنوب میں انتہائی مشکل حالات نے بعض افراد کو واپس شمال کی طرف دھکیل دیا ہے۔‘
غزہ کے ہسپتال اپنی کم ہوتی ادویات اور جنریٹرز کے لیے ایندھن کی سپلائی ممکن بنانے کی کوششوں میں ہیں۔ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے موبائل فون کی روشنی سے سرجری کی اور متاثرہ زخموں کے علاج کے لیے سرکے کا استعمال کیا۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں تین ہزار 785 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین، بچوں اور بوڑھوں کی ہے۔
حکام نے بتایا کہ تقریباً ساڑھے 12 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں، اور خیال ہے کہ مزید 1300 ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اسرائیل میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ تقریباً 200 افراد کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے جمعرات کو کہا کہ اس نے یرغمال بنائے گئے 203 اسرائیلیوں کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا ہے۔