Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل عاصم منیر کو چھیڑنا ہی ہماری غلطی تھی: شیخ رشید

شیخ رشید نے کہا کہ ’عمران خان ایک ضدی سیاست دان ہیں‘ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ایکس)
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’جنرل عاصم منیر کو چھیڑنا ہی ہماری غلطی تھی۔ اداروں کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا۔ اس لیے سیاست دانوں اور ادارے کو ساتھ مل کر چلنا چاہیے۔‘
جمعے کی شب نجی ٹی وی سما ٹی کے پروگرام ’میرے سوال، منیب فارق کے ساتھ‘ میں انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ’جب سیاست دان کی ادارے سے لڑائی ہوتی ہے تو ہمیشہ ادارہ ہی جیتتا ہے۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں بنتی تھی اور میں کہتا بھی رہا۔‘
جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’سیاست دانوں کو اس کام سے باہر نکل آنا چاہیے۔ یہ فوج کا معاملہ ہے اور ان ہی کا دردسر رہنا چاہیے۔ ہمیں اس سے دور رہنا چاہیے۔  ہم نے خود کو اس کام میں ملوث کرکے غلطی کی۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ آپ کہاں تھے تو ان کا کہنا تھا کہ ’چِلے پر تھا اور چالیس دن قرآن کریم کی تلاوت کرتا رہا۔ اس چِلے میں مجھے کسی نے نقصان نہیں پہنچایا، سب نے تعاون ہی کیا۔‘
ان سے سوال کیا گیا کہ انٹرویو کیوں دینا چاہتے تھے تو ان کا جواب تھا کہ ’میری ایک سیٹ کی پارٹی ہے اور میں پہلے دن سے اپنی عظیم افواج کے ساتھ ہوں۔ میں نے خان صاحب سے بھی گزارش کی تھی کہ فوج کے ساتھ بنا کر رکھنی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سیاست دان کو کسی فوجی کا نام نہیں لینا چاہیے۔ 9 مئی کے واقعات میں غیرسیاسی لوگوں نے اہم کردار ادا کیا، ملک اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا، سیاست دان اور اداروں کو مل کر چلنا چاہیے، اسٹیبلشمنٹ سے ہماری لڑائی بنتی ہی نہیں تھی۔‘
’عمران خان کی طرف سے فوج سے مذاکرات کرنے والے تینوں شخصیات نے اپنی جماعت بنالی۔ عمران خان کو فوج کے ساتھ مذاکرات کا حصہ بننے کے لیے کہا لیکن انہوں نے دونوں مرتبہ منع کر دیا۔‘

شیخ رشید نے کہا کہ نومئی کے واقعات میں غیر سیاسی لوگ بھی ملوث تھے (فوٹو: اے ایف پی)

لانگ مارچ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’ان (عمران خان) کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ اندر بھی ہماری بہت پہنچ ہے۔ اگر ہم پہنچ جائیں تو ہمیں سپورٹ ملے گی۔ فوج میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ ہمیشہ آرمی چیف کا فیصلہ لاگو ہوتا ہے۔‘
شیخ رشید نے کہا کہ ’مجھے تو ٹوئٹر ہی لے ڈوبا ہے۔ میرے خلاف کوئی چیز نہیں نکلی سوائے ٹوئٹر کے۔ (مجھے کہا گیا) یہ پڑھو، یہ پڑھو۔ ٹویٹ کوئی اور کرتا تھا لیکن لکھنے کا میں ہی کہتا تھا۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ 9 مئی کا واقعہ ایک دن کی بات ہے یا یہ پہلے سے چل رہا تھا تو انہوں نے کہا کہ ’ایک دن میں تو کچھ نہیں ہوتا۔ یک دم اتنا بڑا اجتماع ہونا، اتنا زیادہ نقصان ہونا ایک دن کی بات تو نہیں ہو سکتی۔ ضروری نہیں صرف یہ ہی لوگ ہوں، غیر سیاسی لوگ بھی اس کا حصہ ہو سکتے ہیں جن کے بارے میں آئی ایس پی آر نے کہا۔‘
’عمران خان ضدی سیاست دان ہیں، 9 مئی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ سیاہ ترین دن تھا۔ میں سب کے لیے عام معافی کا مطالبہ کرتا ہوں، جو بے گناہ ہیں ان کے لیے بھی اور جن سے غلطی میں گناہ ہو گیا ان کے لیے بھی۔‘

شیئر: