Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایسے ہتھکنڈے عمران خان کے حق میں‘، فرخ حبیب نے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا

فرخ حبیب نے عمران خان پر ’تشدد کو فروغ‘ دینے کا الزام لگایا ہے۔ (فوٹو: یوٹیوب/سکرین شاٹ)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فرخ حبیب ہفتوں بعد منظرِ عام پر آ گئے ہیں اور انہوں نے اپنی پارٹی چھوڑ کر جہانگیر ترین کی استحکامِ پاکستان پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
پیر کو لاہور میں استحکامِ پاکستان پارٹی کے دفتر میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں فرخ حبیب نے سابق وزیراعظم عمران خان پر ’تشدد کو فروغ‘ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان صاحب کی ذمہ داری تھی کہ وہ 9 مئی کے واقعات کے بعد تدبر اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے عمران خان کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ چاہتے تھے کہ لوگ ان کے لیے باہر لڑیں۔ 9 مئی کو جو ہوا اسے سیاہ دن کے طو پر یاد رکھا جائے گا۔‘
واضح رہے اس سے قبل فرخ حبیب کی اہلیہ نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے شوہر کی بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق فرخ حبیب کو ستمبر کے آخری ہفتے میں بلوچستان کے ضلع گوادر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے فرخ حبیب نے پریس کانفرنس میں صرف اتنا کہا کہ ’ہم لوگ 9 مئی کے افسوس ناک واقعات کے بعد گھروں سے دور تھے۔‘
سابق پی ٹی آئی رہنما کی پریس کانفرنس پر سوشل میڈیا پر بھی لوگ تبصرے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما زُلفی بخاری نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’ایک اور اغوا شدہ رہنما سیدھا ٹی وی سکرین پر نمودار ہوئے ہیں گمشدہ ہونے کے چند ہفتوں بعد اور انہیں پتہ چلا ہے کہ وہ ایک غلط لیڈر اور پارٹی کی پیروکاری کر رہے تھے اور غلط راہ پر چل رہے تھے۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے ’جبری استعفے اور اعترافی بیان لیے جا رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’فرخ حبیب نے دباؤ اور تشدد کے خلاف مزاحمت کرنے کی پوری کوشش کی۔ میں خوش ہوں کہ وہ محفوظ ہیں اور اپنے خاندان کے پاس آ گئے ہیں۔‘
اپنی پریس کانفرنس میں فرخ حبیب نے یہ بھی کہا کہ ’میں دوائی لے کر سویا ہوا تھا، مجھے میری اہلیہ نے بتایا کہ خان صاحب گرفتار ہو چکے ہیں۔ فیصل آباد میں احتجاج ہو رہا تھا لیکن میں وہاں نہیں گیا۔‘
ان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے فرخ حبیب ہی کی ایک ویڈیو شیئر کر رہے ہیں جو کہ انہوں نے اپنی گاڑی میں عمران خان کی گرفتاری کے دن بنائی تھی۔
فرخ حبیب اس ویڈیو میں کہتے نظر آ رہے ہیں کہ ’عمران خان 22 کروڑ عوام کی جان ہیں، وہ کوئی اکیلی جان نہیں، قوم کی آخری امید ہیں۔ عمران خان کی جان کو بھی خطرہ ہے۔‘
اسی ویڈیو میں انہوں نے رینجرز پر عمران خان اغوا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے دورانِ سفر کہا تھا کہ ’عمران خان کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ لہٰذا فوراً سب باہر نکلیں، میں بھی وہاں پہنچ رہا ہوں، آپ بھی وہاں پر پہنچیں۔‘
اطہر کاظمی نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ فرخ حبیب متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں اور پولیس کو اُن کی تلاش تھی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہو سکتا ہے اس پریس کانفرنس کے دوران ہی پولیس ان کو استحکام پارٹی کے دفتر سے گرفتار کر لے۔ شاید ابھی تک متعلقہ حکام کی نظر ٹی وی پر نہیں پڑی۔ حالانکہ پی ٹی وی پر بھی لائیو دکھایا جا رہا ہے۔‘
پاکستان میں بائیں بازو کے سیاسی رہنما عمار علی جان نے فرخ حبیب کی پریس کانفرنس کو ’جمہوریت کے ساتھ ایک گھناؤنا مذاق‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جو سیاسی پارٹیاں اس پر خوش ہیں، ان کے ساتھ یہ سب کچھ ماضی میں ہوا ہے اور مستقبل میں بھی ہو گا۔ افسوس کہ ہم تاریخ سے کچھ نہیں سیکھتے۔‘
صحافی و اینکرپرسن عارفہ نور نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’جہانگیر ترین ویسے ہی یرغمالیوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں جیسے ایک ہفتہ قبل اینکرز کر رہے تھے۔‘
خیال رہے اس سے قبل پی ٹی آئی کے دو رہنما عثمان ڈار اور صداقت عباسی ٹی وی پروگرامز میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں اور ان کے متعلق بھی ان کی جماعت کا کہنا تھا کہ دونوں کو لاپتہ کر دیا گیا ہے۔
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایسے ہتھکنڈوں نے عمران خان کے حق میں جانا ہے۔‘
خرم اقبال نے فرخ حبیب کی ’ایکس‘ پروفائل کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’فرخ حبیب نے وفاداری تو بدل لی، ڈی پی (ڈسپلے پکچر) بدلنا بھول گئے۔‘
خیال رہے 9 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں پُرتشدد مظاہروں میں مظاہرین نے عسکری اور سویلین محکموں کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا جس کے بعد پارٹی کے درجن بھر سے زائد رہنما عمران خان کا ساتھ اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
عمران خان کو رواں برس اگست میں توشہ خانہ کیس میں ایک عدالت نے تین سال قید کی سزا سُنائی تھی جسے بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر دیا تھا۔
سزا معطل ہونے کے باوجود عمران خان سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف یہ مقدمہ جیل کے اندر ہی چلایا جا رہا ہے۔

شیئر: