Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مینار پاکستان جلسے میں خیمے اور بریانی کے پیکٹس

ہر خیمے کے سامنے متعلقہ علاقے کے نام کا بورڈ لگایا گیا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف لاہور پہنچ چکے ہیں جہاں وہ مینار پاکستان گراؤنڈ میں خطاب کریں گے۔
اس وقت جلسہ گاہ میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر سے کارکنان پہنچے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے مطابق آج ’10 لاکھ‘ لوگ گریٹر اقبال پارک میں جمع ہوں گے۔
چاروں صوبوں کے مختلف حلقوں سے کارکنان اپنے مقامی رہنماؤں کے ساتھ گراؤنڈ میں پہنچے۔ سنیچر کی صبح سے ہی کارکنان ٹولیوں کی شکل میں جمع ہو رہے تھے تاہم دوپہر کے بعد اِن ٹولیوں میں اضافہ ہو گیا۔
کئی کارکنان ایسے تھے جو ایک روز قبل مینار پاکستان پہنچے تھے۔ ان میں بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے لوگ شامل تھے۔
ایک روز قبل جمعے کو گریٹر اقبال پارک میں ان کارکنان کے لیے خیمے لگائے گئے تھے جہاں اِن کے لیے قیام و طعام کا انتظام کیا گیا تھا۔
بائیں جانب یہ تمام خیمے ایک ہی ساتھ لگائے گئے تھے اور ہر خیمے کے سامنے متعلقہ علاقے کے نام کا بورڈ لگایا گیا تھا۔ یہ بورڈز صوبوں اور ڈویژن کے حساب سے لگائے گئے تھے۔ سب سے زیادہ تعداد فیصل آباد اور گوجرانوالہ کے خیموں کی دیکھنے کو ملی۔ یہاں کارکنان کے لیے فوم، بستر، تکیے اور چادریں رکھی گئیں تھیں۔
کارکنان اپنے ساتھ لایا سامان یہاں رکھ کر آرام کر رہے تھے۔ زمین پر ایک ساتھ بغیر کسی فاصلے کے فوم پچھا کر ان کے لیے سونے کا انتظام بھی انہی خیموں میں کیا گیا تھا۔

کارکنان کے لیے سونے کا انتظام بھی انہی خیموں میں کیا گیا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

مشاہدے میں آیا کہ کارکنان نے اپنے ساتھیوں کو جلسے سے متعلقہ سرگرمیوں کے لیے تقسیم کیا تھا۔ کچھ کارکنان جلسہ گاہ جاتے اور رہنماؤں سے ملتے اور کچھ کارکنان آرام کرتے۔ پھر ان کے آنے پر آرام کرنے والے کارکنان پنڈال جاتے۔ یہ سلسلہ رات کے پہلے پہر تک جاری رہا جس کے بعد کارکنان انہی خیموں میں سو گئے۔
صبح ہوتے ہی ان خیموں کو ہٹا دیا گیا اور اس جگہ کو بھی جلسہ گاہ میں شامل کر لیا گیا تاہم متعلقہ صوبوں کےبورڈز اب بھی موجود ہیں۔
انہی خیموں کے ساتھ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کی جانب سے مختصر کنونشن اور تیاریوں کے لیے ایک جگہ مختص کی گئی تھی۔
اس مقام پر ایم ایس ایف کے رضا کاروں نے بورن فائر کا اہتمام بھی کیا تھا جہاں رات بھر آگ جلتی رہی اور کارکنان گپ شپ لگاتے رہے۔ اس جگہ چونکہ خیمے نہیں تھے لہٰذا یہ علاقہ بھی جلسہ گاہ میں شامل ہوگیا لیکن یہاں صرف ایم ایس ایف کے رضاکار ہی موجود رہے۔
کارکنان کے لیے یہاں کھانے کا انتظام بھی کیا گیا لیکن حسب روایت کارکنان نے بریانی کی پیکٹس پر دھاوا بول دیا اور ایک ایک کارکن نے کئی پیکٹس لیے۔

ایم ایس ایف کے رضا کاروں نے بورن فائر کا اہتمام کیا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

آج صبح لوگوں نے تیاریاں شروع کی اور جلسہ گاہ میں پھیلنے لگے۔ دوپہر تک کارکنان پنڈال میں پارٹی جھنڈے تھامے گھومتے رہے۔ دوپہر تین بجے کارکنان کے لیے کھانا پہنچنا شروع ہوا۔
ن لیگ کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اِس بار پارٹی کی جانب سے کارکنان کو کھانا نہیں دیا جا رہا بلکہ پارٹی نے یہ ذمہ داری یو سی چیئرمینز، متعلقہ ایم این اے اور ایم پی اے کو سونپ دی ہے۔‘
جلسہ گاہ میں کسی خاص مقام پر کھانے کا انتظام موجود نہیں تھا لیکن لوگوں کو مسلسل کھانا مل رہا تھا۔
اردو نیوز نے جب کارکنان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کھانا ہمارے ایم پی اے نے دیا ہے۔‘
ذرائع کے مطابق ’اس بار پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ جو رہنما جتنے لوگ اپنے ساتھ جلسے کے لیے لائے گا ان کے کھانے کاانتظام بھی وہی کرے گا۔‘
ہر یو سی چیئرمین، ایم پی اے، ایم این اے کے امیدواران اور دیگر رہنماؤں نے اپنے اپنے لوگوں کے لیے کھانا فراہم کیا۔ یہ کھانا ایک رکشے پر لایا جاتا اور پھر اپنے کارکنان کو جمع کر کے انہیں دے دیا جاتا۔ اس میں ایک پیکٹ بریانی اور ایک کولڈ ڈرنک کی بوتل شامل تھی۔

ہر یو سی چیئرمین، ایم پی اے، ایم این اے کے امیدواران اور دیگر رہنماؤں نے اپنے اپنے لوگوں کے لیے کھانا فراہم کیا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

گذشتہ شب کارکنان کو جب کھانا دیا گیا تو اس میں چکن موجود تھا تاہم اِس بار چکن کی مقدار کم رہی جس کے باعث اکثر پیکٹس روڈ پر بکھرے نظر آئے۔
متعدد کارکنان سب سے پہلے آ کر جلسہ گاہ میں نمایاں مقام پر موجود کرسیوں پر بیٹھے تھے اس لیے ان کو کھانا وہیں پر پہنچایا گیا۔ بعض امیدواروں نے کھانا اتنا زیادہ فراہم کیا کہ بعد میں وہ مقامی انتظامیہ کے کارندوں کو بھی دیا گیا۔ نہ صرف کارکنان بلکہ یہ کھانا پولیس اہلکاروں اور لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کے ورکرز کو بھی دیا گیا۔
کھانے کا وقت گزر جانے کے بعد مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہر جگہ خالی پیکٹس نظر آئے اور جب ہماری ٹیم باہر آئی تو یہ پیکٹس دور دور تک پہنچ چکے تھے۔ آزادی چوک سے لے کر داتا دربار تک یہ پیکٹس موجود تھے۔ جلسے میں موجود کارکنان کے علاوہ بریانی کے یہ پیکٹس مقامی رہائشی افراد کے ہاتھوں میں بھی دیکھے گئے۔ تاہم جہاں بھی کھانا دیا جا رہا تھا وہاں کارکنان کی کوشش رہی کہ سب سے پہلے بریانی حاصل کر لے تاکہ وہ محروم نہ رہیں۔
اکثر مقامات پر کھانا تقسیم کرنے پر دھاوا بھی بولا گیا لیکن چونکہ یہ بہت بڑی تعداد نہیں تھی اور اپنے متعلقہ علاقوں کے امیدواروں کے ساتھ تھے تو ان پر بروقت کنٹرول پا لیا گیا۔

شیئر: